(یعنی پختہ ارادہ) کر لیا ۔اپنی زندگی میں مَدَنی انقلاب برپا کرنے والے اس بیان کو میں نے بعد میں بھی بیسیوں بار سُنا ۔
جب میں نے گھر والوں کے سامنے فلم انڈسٹری کوہمیشہ کے لیے چھوڑنے کا اعلان کیا تو ان کے پیروں تلے سے زمین نکل گئی،کیونکہ سب کی یہی خواہش تھی کہ میں بہت بڑا ایکٹر (اداکار)بنوں مگرمیں نے یہ اعلان کر کے اُن کی '' امیدوں پے پانی پھیر دیا'' تھا ۔خاندان بھر میں گویا بھونچال آگیا ،میری مخالفت شروع ہوگئی۔ مجھے نرمی سے ،گرمی سے دوبارہ فلمی دنیا کا رُخ کرنے کے لئے آمادہ کیا گیا مگر میں نے صاف اِنکار کردیا ۔ بات یہاں تک بڑھی کہ مجھے گھرسے نکال دیا گیا۔کوئی ٹھکانا تو تھا نہیں ،میں کئی دن تک گھرسے باہربے یارو مدد گار گھومتا رہا۔ اب بھی گھر والے جہاں ملتے بحث وتکرار شروع ہوجاتی ۔بالآخر مجھے دعوتِ اسلامی کے ذمہ داراسلامی بھائیوں نے سمجھایاکہ آپ زبان کا قفلِ مدینہ لگالیجئے اورکسی سے بحث نہ کریں،اللہ تعالیٰ نے چاہاتو بہتری کی کوئی صورت نکل آئے گی۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلّ قفلِ مدینہ لگانے کی برکت سے کچھ دن بعدہی والدین نے مجھے گھرواپس بلالیااور غیر اعلانیہ طور پر اپنے مطالبے سے بھی دستبردار ہوگئے ۔