Brailvi Books

فلمی اداکار کی توبہ
5 - 32
اجتماع میں بھی نہ جاسکا یہاں تک کہ پورا سال گزر گیااوررمضان المبارک تشریف لے آیا ۔یہ 1993؁ کی بات ہے۔ میں نے پھر چھٹیاں ليں اورروزے رکھنا شروع کر دئيے ۔نمازوں کا سلسلہ پھر سے شروع ہوگیا۔ایک دن میں نے مسجد کے باہر لگنے والے بستے پر بیان کی ایک کیسٹ دیکھی جس کا نام ''جَہَنَّم کی تباہ کاریاں'' تھا،بیان کرنے والے کا نام شیخِ طریقت امیرِ اہلسنّت حضرت علامہ مولانا محمدالیاس عطّار قادری دَامَت بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ تھا ۔مجھے یہ عنوان بہت دلچسپ لگا ،میں نے اس کیسٹ کو خرید لیا اور گھرآ کرسنناشروع کردی۔ شیخِ طریقت ،امیرِاہلسنّت دَامَت بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے فکرِ آخرت سے معموراندازِبیان نے میرے رونگٹے کھڑے کردئيے۔ کیسٹ ختم ہوچکی تھی مگر میرے کانوں میں ابھی تک امیرِ اہلسنّت دَامَت بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے ناصِحانَہ الفاظ گونج رہے تھے ،دل پر عذابِ جَہَنَّم کا خوف طاری تھا اورآنکھوں سے پشیمانی کے آنسو رَواں تھے ۔رحمت خداوندی کی مجھ پر برسات ہوئی اور میں نے اپنے تمام گناہوں سے توبہ کر لی اور فِلمی دنیا کو چھوڑنا اگرچہ بہت مشکل دکھائی دیتا ہے مگر میرا ذہن بنا کہ اسے چھوڑنے سے نقصان پہنچا تو دنیا ہی کو پہنچے گا لیکن اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلّ میری آخرت سنور جائے گی ،لہٰذا میں نے فلم انڈسٹری کوچھوڑنے کا عزمِ مُصَمَّم