کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑتا ہے'' کے مصداق بچپن سے مجھ پر ایک ہی دُھن سوار تھی کہ مجھے بہت بڑافلمی اداکار بنناہے ۔مجھ جیسے اور بھی کئی لوگ اس شوقِ بد میں مبتلا تھے مگر ہر ایک کوچانس کہا ں ملتا ہے؟ لہٰذا مقابلہ سخت تھا ۔ان حالات میں شاید میرافلمی ایکٹربننے کا جذبہ کم پڑجاتا لیکن میرے والدین نے (اللہ تعالیٰ ان کو معاف فرمائے) میری پیٹھ تھپکی اور ہمت بندھائی جس سے میرے ناپاک ارادے مزید پختہ ہوگئے ۔ نفس وشیطٰن نے مجھے فلم انڈسٹری کی رنگینیوں میں گُم رکھا ،میں مسلسل کوششیں کرتا رہا اور فلمی دُنیا میں اچھی خاصی جان پہچان پیدا کر لی تھی اورکسی فلم میں چانس ملنے کا یقین ہوچلا تھا۔ شاید میں فِلمی دنیا کی بے حیائیوں میں مبتلا ہو کر خوابِ غفلت میں سویا رہتا اور اسی حالت میں موت کے گھاٹ اُتر جاتا مگر میرے ربّ عزوجل نے مجھے بچا لیا اور مجھے دعوتِ اسلامی کے پاکیزہ مُشکبار مَدَنی ماحول سے وابستہ ہونے کی سعادت مل گئی ۔ ہوا یوں کہ رمضان المبارک کا مُقَدَّس مہینہ تشریف لایا تو میں نے ساری فلمی مصروفیات چھوڑ چھاڑ کر روزے رکھنے شروع کردئيے۔روزے رکھنے کی برکت سے میں نماز پڑھنے کے لئے مسجدمیں آنے جانے لگا ۔ایک دن مغرب کی نمازکے بعدسفید لباس میں ملبوس بارِیش (یعنی داڑھی والے)اسلامی بھائی