فکرِ مدینہ |
پکڑ ہوگی مثلاً کسی گناہ کا پختہ ارادہ کر لینا ..یا ..دل کا مختلف بیماریوں مثلاًکینہ ، حسد اور خود پسندی وغیرہ میں مبتلاء ہوجانا،۔۔۔۔۔۔ہاں علماء نے اس بات کی تصریح فرمائی کہ دل میں کسی گناہ کے بارے میں محض سوچنے پر پکڑ نہ ہوگی جبکہ اس کے کرنے کا پختہ ارادہ نہ رکھتا ہو ۔''(ج۱۵، ص۹۷) جبکہ سورہ نور میں ارشاد فرمایا ،۔۔۔۔۔۔
''یَوْمَ تَشْہَدُ عَلَیْھِمْ اَلْسِنَتُھُمْ وَاَیْدِیْہِمْ وَاَرْجُلُھُمْ بِمَاکَانُوْا یَعْمَلُوْنَ.
ترجمہ کنزالایمان :جس دن ان پر گواہی دیں گی ان کی زبانیں ، ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں جو کچھ کرتے تھے۔(پ۱۸.النور:۲۴) حضرت علامہ سید محمود آلوسی بغدادی علیہ الرحمۃ اس آیت کے تحت لکھتے ہیں ، '' مذکورہ اعضاء کی گواہی کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی قدرتِ کاملہ سے انہیں بولنے کی قوت عطا فرمائے گا، پھر ان میں سے ہر ایک اُس شخص کے بارے میں گواہی دے گا کہ وہ ان سے کیا کام لیتا رہا ہے ۔'' (تفسیر روح المعانی ، ج۱۸، ص۴۴۲) نیز۔۔۔۔۔۔ درۃ الناصحین میں ہے ،۔۔۔۔۔۔ ''قیامت کے دن ایک شخص کو بارگاہِ خداوندی میں لایا جائے گا اور اسے اس کا اعمال نامہ دیا جائے گا تو وہ اس میں کثیر گناہ پائے گا ۔ وہ عرض کریگا،''یاالٰہی عزوجل! میں نے تو یہ گناہ کئے ہی نہیں ؟''اللہ عزوجل ارشاد فرمائے گا ،''میرے پاس اس کے مضبوط گواہ ہیں۔'' وہ بندہ اپنے دائیں بائیں مڑ کر دیکھے گا لیکن کسی گواہ کو موجود نہ پائے گا اور کہے گا ، ''یارب عزوجل! وہ گواہ کہاں ہیں؟'' تو اللہ تعالیٰ اس کے اعضاء کو گواہی دینے کا حکم