Brailvi Books

فکرِ مدینہ
17 - 166
سے مراد فرشتے ہیں ،اور رہا یہ سوال کہ وہ کیا لکھتے ہیں ؟ تو وہ اس نوشتے پر بندے کے چھوٹے بڑے اعمال لکھتے ہیں یہاں تک کہ اسے قیامت کے دن انسان کو کھول کر دکھایا جائے گا۔
(ملخصًامن التفسیر الکبیر .الجزء الواحد والثلاثون ، ص ۱۱۹)
 (2) اعضائے جسمانی :
         ہمارے جسم کے اعضاء مثلاً آنکھ ، کان ، زبان ، دل اور پاؤں وغیرہ، جو آج ہر اچھے اور برے کام میں ہمارے معاون ہیں، کسی بھی نیکی کے کام پر حوصلہ افزائی یا گناہ کے ارتکاب پرملامت کرنے کی بجائے بالکل خاموش رہتے ہوئے ہمیں اپنے تأثرات سے مکمل طور پر'' محروم''رکھتے ہیں۔ لیکن بروزِ قیامت یہی اعضاء ہمارے اعمال پرگواہ ہوں گے کہ ہم انہیں کن کاموں میں استعمال کرتے رہے ہیں ، جیسا کہ سورہ بنی اسرائیل میں ارشاد ہوتا ہے ،۔۔۔۔۔۔
    ''اِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ کُلُّ اُوْلٰئِکَ کَانَ عَنْہُ مَسْئُوْلًا۔
ترجمہ کنزالایمان :بے شک کان اور آنکھ اور دل ان سب سے سوال ہونا ہے۔''( پ۱۵.بنی اسرائیل: ۳۶)

    اس آیت کے تحت تفسیر ِقرطبی میں ہے کہ ''یعنی ان میں سے ہر ایک سے اس کے استعمال کے بارے میں سوال ہوگا ، چنانچہ دل سے پوچھا جائے گا کہ اس کے ذریعے کیا سوچا گیا اور پھرکیا اعتقاد رکھا گیا جبکہ آنکھ اور کان سے پوچھا جائے گا تمہارے ذریعے کیا دیکھا اور کیاسنا گیا ۔''(ج۲۰، ص ۱۳۹) 

    جبکہ علامہ سید محمود آلوسی بغدادی علیہ الرحمۃ تفسیر روح المعانی میں اسی آیت کے تحت لکھتے ہیں کہ ،'' یہ آیت اس بات پر دلیل ہے کہ آدمی کے دل کے افعا ل پر بھی اس کی
Flag Counter