رُوحیں گھروں پر آکرایصالِ
ثواب کامُطالَبہ کرتی ہیں
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!مَعلوم ہوامرنے والے اپنی قبروں پرآنے جانے والوں کوپہچانتے ہیں اور انہیں زِندوں کی دعائوں سے فائِدہ پہنچتا ہے،جب زِندہ لوگوں کی طرف سے ایصالِ ثواب کے تحفے آنا بند ہوتے ہیں ،تو ان کو آگاہی حاصل ہو جاتی ہے اوراللہ عَزَّوَجَلَّانہیں اجازت دیتا ہے تو گھروں پر جا کر اِیصالِ ثواب کا مُطالَبہ بھی کرتے ہیں ۔ میرے آقااعلیٰ حضرت امامِ اہلِسنّت مُجَدِّدِ دین وملّت مولانا شاہ امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنفتاوٰی رضویہ( مُخَرَّجہ )جلد9صَفْحَہ650 پر نَقْل کرتے ہیں : ’’غَرائب‘‘ اور ’’خَزانہ‘‘ میں منقول ہے کہ مومِنین کی رُوحیں ہر شبِ جُمُعہ(یعنی جُمَعرات اور جمعہ کی درمِیانی رات) ، روزِ عید ، روزِ عاشورا ء اور شبِ بَرأ ت کو اپنے گھر آ کر باہَر کھڑی رہتی ہیں اور ہر رُوح غمناک بُلند آواز سے نِداکرتی(یعنی پکار کر کہتی) ہے کہ اے میرے گھر والو! اے میری اولاد! اے میرے قَرابت دارو!(ہمارے ایصالِ ثواب کی نیَّت سے)صَدَقہ (خیرات) کر کے ہم پر مِہربانی کرو۔
ہے کون کہ گِریہ کرے یا فاتِحہ کو آئے
بے کس کے اُٹھائے تِری رَحمت کے بَھرَن پھول (حدائقِ بخشش شریف)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(3)دوسروں کیلئے دعائے مغفِرت کرنے کی فضیلت
فرمانِ مصطَفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم: جو کوئی تمام مومن مَردوں اور عورَتوں کیلئے دعائے مغفرت کرتا ہے،