صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
’’کرَم‘‘ کے تین حُرُوف کی نسبت سے
ایصالِ ثواب کے3 ایمان افروز فضائل
(1)دعاؤں کی برکت
مدینے کے سلطان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّمکا فرمانِ مغفِرت نشان ہے: میری اُمّت گناہ سَمیت قَبْر میں داخِل ہوگی اور جب نکلے گی تو بے گناہ ہوگی کیونکہ وہ مؤمِنین کی دعائوں سے بَخش دی جاتی ہے ۔(اَلْمُعْجَمُ الْاَ وْسَط ج۱ص۵۰۹حدیث۱۸۷۹)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(2)ایصالِ ثواب کا انتِظار !
سرکارِ نامدارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّمکا ارشادِ مشکبار ہے: مُردے کا حال قبر میں ڈوبتے ہوئے انسان کی مانِند ہے کہ وہ شدّت سے انتِظار کرتا ہے کہ باپ یا ماں یا بھائی یاکسی دوست کی دعا اس کو پہنچے اور جب کسی کی دعا اسے پہنچتی ہے تو اس کے نزدیک وہدنیا ومَافِیْھا(یعنی دنیا اور اس میں جو کچھ ہے) سے بہتر ہوتی ہے۔اَللہ عَزَّوَجَلَّقبر والوں کو ان کے زندہ مُتَعَلِّقینکی طرف سے ہَدِیَّہ (ہَ۔دِی۔یَہ ) کیا ہوا ثواب پہاڑوں کی مانند عطا فرماتا ہے، زندوں کا ہَدِیَّہ (یعنی تحفہ) مُردوں کیلئے دعائے مغفرت کرنا ہے۔
( شُعَبُ الاِْیْمَان ج۶ص۲۰۳حدیث۷۹۰۵)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد