دراصل یہ ہے کہ ایک مسلمان بھائی نے سُوْرَۃُ الْاِخْلَاص پڑھ کر ہم کو ایصالِ ثواب کیا تو وہ ثواب ہم ایک سال سے تقسیم کررہے ہیں ۔ (شَرحُ الصُّدُوْر ص۳۱۲)
سَبَقَتْ رَحْمَتِیْ عَلٰی غَضَبِیْ تونے جب سے سنادیا یارب!
آسرا ہم گناہ گاروں کا اور مضبوط ہوگیا یارب!
(ذوقِ نعت)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اُمِّ سَعد رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہمَا کیلئے کُنواں
حضرتِ سَیِّدُنا سعد بن عُبادہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے عَرْض کی: یا رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم! میری ماں انتِقال کرگئی ہیں (میں اُن کی طرف سے صَدَقہ (یعنی خیرات)کرنا چاہتا ہوں ) کون سا صَدَقہ افضل رہے گا؟سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّمنے فرمایا: ’’پانی۔ ‘‘ چُنانچِہ اُنہوں نے ایک کُنواں کھدوایا اور کہا: ھٰذہ لاُِمِّ سَعدیعنی ’’یہ اُمِّ سَعد رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہمَا کیلئے ہے۔‘ ‘ ( اَبودَاوٗد ج۲ص۱۸۰حدیث۱۶۸۱)
غوث پاک کابکرا کہنا کیسا؟
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سَیِّدُ نا سعد رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے اِس ارشاد:’’ یہ اُمِّ سعد (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہمَا) کیلئے ہے ‘‘ کے معنٰی یہ ہیں کہ یہ کُنواں سعد رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی ماں کے ایصالِ ثواب کیلئے ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مسلمانوں کا گائے یا بکرے وغیرہ کو بُزُرگوں کی طرف مَنسوب کرنا مَثَلاً یہ کہنا کہ ’’یہ سَیِّدُنا غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِکا بکرا