اگر غالب گمان کے بعد زکوٰۃدی تھی کہ مستحق ہے مگر بعد میں معلوم ہوا کہ وہ غنی تھا یا اُس کے والدین میں کوئی تھا یا اپنی اولاد تھی یا شوہر تھا یا زوجہ تھی یا ہاشمی یا ہاشمی کا غلام تھا یا ذِمّی(کافر)تھا،زکوٰۃ ادا ہوگئی اور اگر یہ معلوم ہوا کہ اُس کا غلام تھا یا حَرَبی (کافر) تھا تو ادا نہ ہوئی۔اور اگر بغیر سوچے سمجھے زکوٰۃ دی پھر معلوم ہوا کہ وہ زکوٰۃ کا مستحق نہیں تھا تو زکوٰۃ ادا نہ ہوئی ۔
(الفتاوی الھندیۃ، کتاب الزکوٰۃ،الباب السابع فی المصارف ،ج۱،ص۱۹۰،بہارشریعت ج۱،حصہ ۵،ص۹۳۲)
کیا مدارِس کے سفیر بھی عامل ہیں ؟
عامل مقرر کرنے کا اختیار شرعی قاضی کے پاس ہے اگر وہ نہ ہو تو شہر کے سب سے بڑے عالم کے پاس جس کی طرف مسلمان اپنے دینی معاملات میں رجوع کرتے ہوں ۔ لہٰذا ،اگر مدارس کے سفیر مذکورہ عالم کے مقرر کئے ہوئے ہوں تو عامل کہلائیں گے ورنہ نہیں ۔ ( فتاویٰ فقیہ ملت،ج۱، ص۳۲۳،۳۲۷)