Brailvi Books

فیضانِ زکاۃ
59 - 149
بھی زکوٰۃ دے سکتے ہیں لیکن اسے حج کے لئے لوگوں سے سوال کرنا جائز نہیں ہے ۔

    (۳) طالبِ علم کہ علمِ دین پڑھتا ہے یا پڑھنا چاہتا ہے اس کو بھی زکوٰۃ دے سکتے ہیں بلکہ طالب ِ علم سوال کر کے بھی مال ِ زکوٰۃ لے سکتا ہے جبکہ اُس نے اپنے آپ کو اسی کام کے لیے فارغ کر رکھا ہو ، اگرچہ وہ کمانے پر قدرت رکھتا ہو ۔ 

    (۴) اسی طرح ہر نیک کام میں مالِ زکوٰۃ استعمال کرنا بھی فی سبیل اللہ یعنی راہِ خداعَزَّوَجَلَّ میں خرچ کرنا ہے ۔مال ِ زکوٰۃ میں دوسرے کو مالک بنادینا ضروری ہے بغیر مالک کئے زکوٰۃ ادا نہیں ہوسکتی ۔
 (الدرالمختار و رد المحتار،کتاب الزکوٰۃ ، باب المصرف ،ج۳،ص۳۳۵،۳۴۰،بہارِشریعت،ج۱،مسئلہ نمبر۱۴،حصہ ۵،ص۹۲۶،ملخصاً)
ابن سبیل :یعنی وہ مسافر جس کے پاس سفر کی حالت میں مال نہ رہا، یہ زکوٰۃ لے سکتا ہے اگرچہ اس کے گھر میں مال موجود ہو مگر اسی قدر لے کہ اس کی ضرورت پوری ہوجائے ، زیادہ کی اجازت نہیں اور اگر اسے قرض مل سکتا ہو تو بہتر ہے کہ قرض لے لے۔
 (الفتاویٰ الھندیۃ،کتاب الزکوٰۃ، الباب السابع فی المصارف، ج۱،ص۱۸۸)
     نوٹ: صدر الشریعہ ،بدرالطریقہ مفتی محمد امجدعلی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں : ''جن لوگوں کی نسبت بیان کیا گیا ہے کہ انہیں زکوٰۃ دے سکتے ہیں ان سب کا فقیر ہونا شرط ہے سوائے عامل کے کہ اس کے لئے فقیر ہونا شرط نہیں اور ابن سبیل (یعنی مسافر) اگرچہ غنی ہو اس وقت فقیر کے حکم میں ہے ،باقی کسی کو جو فقیر نہ ہو زکوٰۃ نہیں دے سکتے ۔''
 (بہارِ شریعت ،ج۱،مسئلہ نمبر۴۴ حصہ۵، ص۹۳۲)
Flag Counter