Brailvi Books

فیضانِ زکاۃ
53 - 149
ہونے سے پہلے کا ہو اگر نصاب پر سال گزرنے کے بعد مقروض ہوا تو اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے ۔
 (ردالمحتار،کتاب الزکوٰۃ،مطلب فی زکوٰۃ ثمن المبیع،ج۳،ص۲۱۵)
مہر اور زکوٰۃ
     عورتوں کا مہر عموماً مؤخر ہوتا ہے یعنی جن کا مطالبہ بعد ِ موت یا طلاق کے بعد ہی کیا جاتا ہے ۔ مرد کو اپنے تمام مصارِف (یعنی اخراجات)میں یہ خیال تک نہیں آتا کہ مجھ پر دَین (یعنی قرض )ہے ،اس لئے ایسا مہر زکوٰۃ کے واجب ہونے میں رکاوٹ نہیں ہے چنانچہ جس کے ذمے مہر ہو اس پر دیگر شرائط پوری ہونے پر زکوٰۃ فرض ہوجائے گی ۔
 (ماخوذ ازالفتاوی الھندیۃ،کتاب الزکوٰۃ ،الباب الاول ،ج۱،ص۱۷۳)
عورت پر اس کے مہر کی زکوٰۃ
    مہر دو قسم کا ہوتا ہے ،مُعَجَّل (یعنی خلوت سے پہلے مہر دینا قرار پایا ہے)اور غیرِ مُعَجَّل(جس کے لئے کوئی میعاد مقرر ہو)، اگر عورت کا مہر معجل نصاب کے بقدر ہو تواس کا کم از کم پانچواں حصہ وصول ہونے پر اس کی زکوٰۃ ادا کرنا واجب ہو گا اور غیر معجل مہر میں عموماًادائیگی کا وقت طے نہیں ہو تا اور اس کا مطالبہ عورت طلاق یا شوہر کی موت سے پہلے نہیں کر سکتی۔ اس پروصول کرنے کے بعد شرائط پوری ہونے کی صورت میں زکوٰۃ فرض ہوگی ۔(ماخوذ از فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجَہ،ج۱۰،ص۱۶۹)
مقروض شوہرکی زوجہ پر زکوٰۃ
    بیوی اور شوہر کا معاملہ دنیاوی اعتبار سے کتنا ہی ایک کیوں نہ ہو مگر زکوٰۃ کے معاملے میں جدا جدا ہیں ، لہٰذا،شوہر پر چاہے کتنا ہی قرض ہو شرائطِ وجوبِ زکوٰۃ پوری
Flag Counter