مکان کی سجاوٹ کی اشیاء مثلاً تانبے ،چینی کے برتن وغیرہ پر زکوٰۃ نہیں ، اگرچہ لاکھوں روپے کی ہوں۔
(فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجَہ،کتاب الزکوٰۃ،ج۱۰، ص۱۶۱)
بیعانہ میں دی گئی رقم پر زکوٰۃ
ہمارے ہاں بیعانہ زرِ ضمانت کے طور پر عموماً خریدوفروخت سے پہلے اس لئے دیا جاتا ہے کہ اس چیز کو ہم ہی خریدیں گے ۔یہ بیعانہ محض امانت یا اجازتِ استعمال کی صورت میں قرض ہوتا ہے ، دو نوں صورتوں میں یہ بیعانہ بھی شاملِ ِنصاب ہوگا ۔
(ماخوذ از فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجَہ،ج۱۰، ص۱۴۹)
خریدی گئی چیز پر قبضہ سے پہلے زکوٰۃ
اگر کسی نے کوئی چیز خریدی مگر قبضہ نہیں کیا توایسی صورت میں خریدار یا بیچنے والے کسی پر زکوٰۃ نہیں ۔خریدار پر اس لئے نہیں کہ قبضہ نہ ہونے کے سبب اس کی مِلک