اس سلسلے میں اُصول یہ ہے کہ ایسی چیز خریدی جس سے کوئی کام کریگا اور کام میں اس کا اثر باقی رہے گا اور وہ بقدرِ نصاب ہو تو اس پر سال گزرنے پر زکوٰۃ فرض ہوجائے گی اور اگر وہ ایسی چیز ہو جس کا اثر باقی نہیں رہتا تو اگرچہ بقدرِ نصاب ہو اور سال بھی گزر جائے زکوٰۃ فرض نہیں ہوگی ۔چنانچہ دھوبی پر صابن کی زکوٰۃ فرض نہیں ہے کیونکہ دھوبی کاصابن فَنَا(یعنی ختم) ہوجاتا ہے لہذا ایسی چیز پر زکوٰۃ نہیں جبکہ رنگساز پر زکوٰۃ ہو گی کیونکہ رنگ کپڑے پر باقی رہتا ہے اس لئے اس پر زکوٰۃ ہوگی ۔
(الفتاوی الھندیۃ،کتاب الزکوٰۃ ،الباب الاول ،ج۱،ص۱۷۲ملخصاً)
خوشبو بیچنے والے کی شیشیوں پر زکوٰۃ
عطر فروش کے پاس 2قسم کی شیشیاں ہوتی ہیں ;ایک وہ چھوٹی شیشیاں جو عطر کے ساتھ فروخت ہوتی ہیں ،ان پر زکوٰۃ ہوگی اور دوسری وہ بڑی بوتلیں یا شیشے کے جار جِن میں عطر بھر کر دکان یا گھر پر رکھتے ہیں بیچتے نہیں ہیں ،ان پر زکوٰۃ نہیں ہے۔
(ردالمحتار،کتاب الزکوٰۃ،مطلب فی زکوٰۃ ثمن...الخ ،ج۳،ص۲۱۸ ملخصاً)