خریدنے کے بعدنیت بدل جانا
اگرکسی نے کوئی چیز مثلاً کار وغیرہ تجارت کی نیت سے خریدی ' مگر جب دیکھا یہ کار استعمال کے لیے بہتر ہے تو بیچنے کا ارادہ ترک کردیا' کچھ دنوں بعد اسے رقم کی ضرورت پیش آگئی اس نے کار کو بیچنے کی نیت کرلی مگر سال بھر تک نہ بک سکی تو اس کا ر پر زکوٰۃ نہیں بنے گی کیونکہ اگر مال تجارت کے بارے میں ایک مرتبہ تجارت کی نیت تبدیل ہوگئی یا اس کو بیچنے کا ارادہ ترک کردیا پھر اس پر تجارت کی نیت کی تو وہ چیز دوبارہ مال تجارت نہیں بن سکتی۔
کاروبار کے لئے دکان خریدی تو شامل ِ نصاب نہیں ہوگی ۔فتاویٰ شامی میں ہے :''دکانوں اور جاگیروں میں (زکوٰۃ نہیں)۔''
(الدر المختار وردالمحتار،کتاب الزکوٰۃ،مطلب فی زکوٰۃ ثمن المبیع،ج۳،ص۲۱۷)