اگر کسی کے پاس زیور ہو اور اُس نے کئی سال سے زکوٰۃ ادا نہ کی ہو توگذشتہ سالوں کی زکوٰۃ کا حساب لگانے کے لئے دیکھا جائے گا کہ صاحبِ نصاب ہونے کے بعد مقدارِزیور میں کوئی کمی بیشی ہوئی یا نہیں ۔ اگر نہیں ہوئی تو پہلا سال ختم ہونے کے دن زیور کی قیمت معلوم کر لے اور اس کی زکوٰۃ ادا کرے پھر اگر بچ رہنے والا زیور نصاب کو پہنچے تواس کی دوسرے سال کے اختتام کے دن کی قیمت معلوم کرکے زکوٰۃ دے ،اس کے بعد بھی بچ رہنے والا زیور نصاب کو پہنچے تو تیسرے سال کے اختتامی دن پر زیور کی قیمت معلوم کرے اور زکوٰۃ دے ۔عَلَی ھٰذَا القیاس
(ماخوذ از فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجَہ،ج۱۰، ص۱۲۸)
اور اگر زیور کی مقدار میں کمی ہوئی ہو یا اضافہ ہوا ہو تو ہرسال کے اختتامی دن پر کمی کو نصاب سے منھا(یعنی خارج) کر لے اور قیمت معلوم کر کے زکوٰۃ ادا کرے اور اگر اضافہ ہوا ہو تو نصاب میں شامل کر کے زکوٰۃ ادا کرے ۔