Brailvi Books

فیضانِ زکاۃ
36 - 149
بیوی کے زیور کی زکوٰۃ
     اگرشوہر نے بیوی کو زیوربنوا کر دیا ہو تو اگر وہ زیور بیوی کی ملکیت میں دے چکا ہے تو زکوٰۃ بیوی ادا کرے گی اور اگر محض پہننے کے لئے دیا ہے اور مالک شوہر ہی ہے تو شوہر زکوٰۃ ادا کریگا۔
 (ماخوذاز فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجَہ،کتاب الزکوٰۃ،ج۱۰، ص۱۳۳)
شوہر کے سمجھانے کے باجود بیوی زکوٰۃ نہ دے تو؟
    اگر شوہر کے سمجھانے کے باوجود زوجہ زیور کی زکوٰۃ نہ دے تو اس کا وبال شوہر پر نہیں آئے گا ۔قرآن ِ پاک میں ہے :
اَلَّا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرٰی ﴿ۙ۳۸﴾
ترجمہ کنزالایمان:کہ کوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسری کا بوجھ نہیں اٹھاتی۔ (پ۲۷: النجم ۳۸)

ہاں! اس پر مناسب انداز میں سمجھانا لازم ہے کہ قرآن پاک میں ہے :
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا قُوۡۤا اَنۡفُسَکُمْ وَ اَہۡلِیۡکُمْ نَارًا وَّ قُوۡدُہَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَۃُ
ترجمہ کنزالایمان :اے ایمان والو! اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کواس آگ سے بچاؤ جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں ۔(پ ۲۸، التحریم ۶)
(ماخوذ از فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجَہ،کتاب الزکوٰۃ،ج۱۰، ص۱۳۲)
رہن رکھے گئے زیور کی زکوٰۃ
    رہن رکھے زیور کی زکوٰۃ نہ رکھنے والے (یعنی مرتہن)پر ہے نہ رکھوانے والے (یعنی راہن)پر کیونکہ رکھنے والے کی ملک نہیں اور رکھوانے والے کے قبضے میں نہیں ۔ اورجب رہن رکھنے والا اس زیورکو واپس لے گا تو گزشتہ سالوں کی زکوٰۃ اس پر واجب نہیں ہوگی ۔
(فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجَہ،کتاب الزکوٰۃ،ج۱۰، ص۱۴۶)
Flag Counter