فیضانِ زکاۃ |
سونے کا نصاب بیس مثقال یعنی ساڑھے سات تولے ہے،جبکہ چاندی کا نصاب دو سودرہم یعنی ساڑھے باون تولے ہے۱؎ ۔(بہارشریعت،ج۱،حصہ ۵،ص۹۰۲ ) اللہ عَزَّوَجَلَّ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہ عَنِ الْعُیوب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا :''جب تمہا رے پاس دوسو درہم ہو جا ئیں اور ان پر سال گزر جائے تو ان پر پا نچ درہم ہیں اور سونے میں تم پر کچھ نہیں ہے یہاں تک کہ بیس دینار ہو جا ئیں ۔جب تمہا رے پاس بیس دینا ر ہو جا ئیں اور ان پر سال گزر جا ئے تو ان پر نصف دینا ر زکوٰۃ ہے ۔''
(سنن ابی داؤد ،کتاب الزکاۃ،باب فی زکاۃ السائمۃ،الحدیث۱۵۷۳،ج۲،ص۱۴۳)
کتنی زکوٰۃ دینا ہوگی؟
نصاب کا چالیسواں حصہ (یعنی 2.5%) زکوٰۃ کے طور پر دینا ہوگا۔
(فتاوٰی امجدیہ ،ج۱،ص ۳۷۸)
نصاب سے زائدکاحکم
اگر کسی کے پاس تھوڑا سا مال نصاب سے زائد ہو تو دیکھا جائے گا کہ نصاب سے زائد مال نصاب کا پانچواں حصہ(خُمْس) بنتا ہے یا نہیں ؟ ٭اگر بنتا ہو تو اس پانچویں حصے (خُمْس)کا بھی اڑھائی فیصد یعنی چالیسواں