زمانہ جاہلیت سے ہی صدیق
(4)آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہکو زمانہ جاہلیت میں لقبِ صدیق سے پکاراجاتا تھا کیونکہ آپ ہروقت سچ بولتے تھے سچ کے سوا آپ کے منہ سے کچھ نہ نکلتا تھا۔ ظہورِ اسلام سے قبل آپ کاشمار قریش کے بڑے سرداروں میں ہوتاتھا،اورآپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہلوگوں کی دیتیں بھی اداکردیتے تھے،یعنی اگر کوئی غلطی سے کسی کوقتل کردیتاتو اس کی طرف سے خون بہاآپ ادا کردیتے تھے، اگر وہ غریب ہوتا تب بھی قریش آپ کی بات کواہمیت دیتے اوردیت قبول کرلیتے اور قاتل کو چھوڑ دیتے اور اگرآپ کے علاوہ کوئی دوسرا دیت کی ذمہ داری لیتاتوہرگز قبول نہ کرتے اور اس کی کوئی اہمیت نہ ہوتی، لوگ آپ کی بات کی تصدیق کرتے تھے ، اس لیے آپ زمانہ جاہلیت میں ہی صدیق کے لقب سے مشہورتھے۔
تصدیق معراج کے سبب صدیق
(5)’’اُمّ المؤمنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَاسے روایت ہے، فرماتی ہیں:جب حضورنبیٔ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کومسجد حرام سے مسجد اقصیٰ کی سیر کرائی گئی تو آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے دوسری صبح لوگوں کے سامنے اس مکمل واقعے کو بیان فرمایا،مشرکین وغیرہ دوڑتے ہوئے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہکے پاس پہنچے اور کہنے لگے: ’’هَلْ لَكَ إِلٰى صَاحِبِكَ يَزْعُمُ أَسْرٰى بِهٖ اللَّيْلَةَ إِلَى بَيْتِ الْمَقْدَس؟یعنی کیاآپ اس بات کی تصدیق کرسکتے ہیں جوآپ کے دوست نے کہی ہے کہ انہوں نے راتوں رات مسجد حرام سے مسجد اقصی کی سیر کی؟‘‘ آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہنے فرمایا: ’’أَوَ قَالَ ذٰلِكَ؟کیا آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے واقعی یہ بیان فرمایا ہے؟‘‘ انہوں نے کہا: ’’جی ہاں۔‘‘آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہنے فرمایا : ’’لَئِنْ كَانَ قَالَ ذٰلِكَ لَقَدْ صَدَقیعنی اگر آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے یہ ارشاد فرمایا ہے تو یقیناً سچ فرمایا ہے۔اور میں ان کی اس بات کی بلا جھجک تصدیق کرتاہوں۔‘‘انہوں نے کہا:’’أَوَ تُصَدِّقُهُ أَ نَّهُ ذَهَبَ اللَّيْلَةَ إِلٰى بَيْتِ الْمَقْدَس وَ جَاءَ قَبْلَ أَنْ يُصْبِحَ؟