Brailvi Books

فیضانِ صدیق اکبر
25 - 691
’’صدیق‘‘ لقب کی وجوہات 
رب تعالی نے آپ کا نام صدیق رکھا
(1)حضرت سیدتنا نبعہ حبشیہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا    فرماتی ہیں:میں نے رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکو فرماتے ہوئے سنا:’’يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّ اللہ  قَدْ سَمَّاكَ الصِّدِّيْقیعنی اے ابوبکر! بے شک اللہ رب العزت نے تمہارا نام ’’صدیق‘‘ رکھا ۔‘‘  
 							 (الاصابۃ  فی تمییز الصحابۃ، حرف النون،ج۸،ص۳۳۲)
نبیٔ کریم کے نزدیک صدیق
(2)حضرت سیدناسعیدبن زیدرَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہسے روایت ہے فرماتے ہیں: ’’میں نوافرادکی گواہی دیتاہوں کہ وہ سب جنتی ہیںاوراگرمیں دسویں شخص کی بھی گواہی دوں تومیں گنہگارنہیں ہوں گا۔‘‘پوچھاگیا: ’’وہ کیسے؟‘‘فرمایا:ہم شہنشاہِ مدینہ، قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے ساتھ  جبلِ حراء پرگئےتو اچانک وہ لرزنے لگا۔محبوب ربِّ داور،شفیع روزمحشرصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےارشاد فرمایا:’’اُثْبُتْ حِرَاءُ فَإِنَّمَا عَلَيْكَ نَبِيٌّ وَصِدِّيقٌ وَ شَهِيدَانِیعنی اے حراء!ٹھہر جا کہ اس وقت تجھ پرایک نبی، ایک صدیق اوردو شہید کھڑےہیں۔‘‘ حضرت سیدنا سعید بن زیدرَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہسےپوچھاگیاکہ اس وقت پہاڑ پر کون تھے؟ فرمایا: ’’رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم، حضرت سیدنا ابوبکرصدیق ،سیدنا عمرفاروق، سیدناعثمان غنی،سیدنا علی المرتضی، سیدنا طلحہ ،سیدنا زبیر،سیدناسعد بن ابی وقاص، سیدناعبد الرحمن بن عوف۔‘‘رِضْوَانُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن۔پھرحضرت سیدناسعیدبن زیدرَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ خاموش ہوگئے۔ پوچھاگیا:’’یہ تو نو افرادہیں،دسویں کون ہیں؟‘‘ فرمایا: ’’میں۔‘‘ 
(سنن الترمذی،کتاب المناقب عن رسول اللہ،مناقب سعیدبن زیدبن عمروبن نفیل، الحدیث: ۳۷۷۸، ج۵، ص۴۲۰)
پیغام، نبی یہ دیتے ہیں صدیق اکبر میرے ہیں
جو حق پر ہیں وہ کہتے ہیں صدیق اکبر میرے ہیں