Brailvi Books

فیضانِ صدیق اکبر
23 - 691
والد کے نام رکھنے کے سبب عتیق
	(5)پہلے آپ کا نام عتیق رکھا گیااوربعدمیں آپ کو عبداللہ  کہاجانے لگا، حضرت سیدنا عبد الرحمٰن بن قاسم رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ام المومنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَاسے پوچھا:’’آپ کے والد ابوبکر کا نام کیاہے؟‘‘انہوں نے کہا:’’عبداللہ ‘‘۔عرض کیا:’’لوگ تو آپ کو عتیق کہتے ہیں؟‘‘فرمایا:’’میرے دادا ابو قحافہ کے تین بچے تھے۔ آپ نے ان کے نام عتیق ، معیتق، اورمعتق رکھے۔‘‘  (المعجم  الکبیر، نسبۃ ابی بکرالصدیق واسمہ،الحدیث: ۶،ج۱،ص۵۳)
ماں کی دعا کے سبب عتیق
	(6)حضرت سیدنا ابوطلحہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہسے پوچھا گیاکہ ’’حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہکو عتیق کیوں کہاجاتاہے؟‘‘ توآپ نے فرمایا: ’’آپ کی والدہ کاکوئی بچہ زندہ نہیں رہتا تھا،جب آپ کی والدہ نے آپ کو جنم دیاتو آپ کو لے کر بیتاللہ  شریف گئیں اورگڑگڑاکریوں دعامانگی:اے میرے پروردگار! اگر میرا یہ فرزند موت سے آزاد ہے تو یہ مجھے عطافرمادے۔تواس کے بعدآپ کو عتیق کہا جانے لگا۔‘‘  (تاریخ الخلفاء،ص۲۲،معرفۃ الصحابہ لابی نعیم، معرفۃ نسبۃ  الصدیق العتیق،   ج۱، ص۴۹)
غلبۂ نام کے سبب عتیق
(7)ام المومنینحضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَاسے روایت ہے کہ ’’وَإِنَّ اِسْمَهُ الَّذِيْ سَمَّاهُ بِهٖ أَهْلُهُ حَيْثُ وَلَدَ عَبْدَ اللہ بْنَ عُثْمَانَ ، فَغَلبَ عَلَيْهِ اِسْمُ الْعَتِيْقیعنی آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہکا جونام آپ کے گھر والوں نے رکھا وہ عبد اللہ  بن عثمان ہے لیکن اس پر عتیق نام غالب آگیا۔‘‘  (معرفۃ الصحابۃ لابی نعیم، معرفۃ نسبۃ الصدیق، ج۱،ص۴۸)