Brailvi Books

فیضانِ صدیق اکبر
22 - 691
 ہوگئے۔  (المعجم الاوسط،من اسمہ الھیثم، الحدیث: ۹۳۸۴، ج۶،ص۴۵۶، معرفۃ الصحابۃ لابی نعیم، معرفۃ نسبۃ الصدیق۔۔۔الخ، الرقم:۵۹، ج۱،ص۴۸)
حسن وجمال کے سبب عتیق
	(2)حضرت سیدنا لیث بن سعد،حضرت سیدنا امام احمد بن حنبل،علامہ ابن معین اور دیگر کئی علمائےکرام رَحِمَہُمُ اللہ السَّلَام  فرماتے ہیں کہ’’إِنَّمَا سُمِّيَ عَتِيْقاً لِحُسْنِ وَجْهِهیعنی آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہکوچہرے کےحسن وجمال کے سبب عتیق کہا جاتا ہے۔‘‘امام طبرانی قدس سرہ النورانینے حضرت سیدنا عبداللہ  بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہسے روایت کی ہے کہ آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہکو چہرے کے حسن وجمال کے سبب عتیق کہا جاتا تھا۔ (المعجم الکبیر، نسبۃ ابی بکر الصدیق واسمہ، الحدیث: ۴، ج۱،ص۵۲،اسد الغابۃ، باب العین، عبد  اللہ بن عثمان ابوبکر الصدیق،ج۳،ص۳۱۶،تاریخ الخلفاء، ص۲۲)
خیرمیں مقدم ہونے کے سبب عتیق
	(3)علامہ ابو نعیم فضل بن دکین عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہ الْمُبِیْن فرماتے ہیں:’’سُمِّيَ بِذٰلِكَ لِأَ   نَّه قَدِيْمٌ فِي الْخَيْریعنی خیرو خوبی میں سب سے پہلے اور دیگرافراد سے مقدم ہونے کی وجہ سے آپ کو عتیق کہا جاتا ہے۔‘‘  (الریاض النضرۃ،   ج۱،ص۷۸،تاریخ الخلفاء، ص۲۲)
نسب کی پاکیزگی کے سبب عتیق
	(4)حضرت سیدنا زبیر بن بکارعَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہ الْغَفَّار اور ان کے ساتھ ایک پوری جماعت نے بیان کیا ہے کہ :’’إِنَّمَا سُمِّيَ عَتِيْقاً لِأَ  نَّهُ لَمْ يَكُنْ فِيْ نَسَبِهٖ شَيْءٌ يُعَابُ بِهیعنی حسب ونسب کی پاکیزگی کہ وجہ سے آپ کوعتیق کہاجاتاہے کیونکہ آپ کے نسب میں کوئی ایسی کمزوری نہیں تھی جس کی وجہ سے آپ کی عیب جوئی کی جاتی۔‘‘ (تاریخ الخلفاء،ص۲۲،اسد الغابۃ،باب العین، عبد اللہ بن عثمان ابوبکرالصدیق،  ج۳،ص۳۱۶)