Brailvi Books

فیضانِ صدیق اکبر
21 - 691
والا)کہاگیا۔ (مرآۃ المناجیح،ج۸،ص۳۴۷)
(۳)’’کُنِیَ بِاَبِی بَکْرٍ  لِاِبْتِکَارِہِ الْخِصَالِ الْحَمِیْدَۃِ یعنی آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہکی کنیت ابوبکر اس لیے ہے کہ آپ شروع ہی سے خصائل حمیدہ رکھتے تھے۔‘‘	 (سیرت حلبیۃ،ذکر اول الناس ایمانابہ،  ج۱، ص۳۹۰)
صدیق اکبر  کے القابات
	آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہکے دو لقب زیادہ مشہور ہیں عتیق اور صدیق ۔نیز عتیق وہ پہلالقب ہے کہ اسلام میں سب سے پہلے اس لقب سےآپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ کوہی ملقب کیاگیاآپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہسے پہلے کسی کو اس لقب سے ملقب نہیں کیاگیا۔ 
 (الریاض النضرۃ، ج۱،ص۷۷)
’’ عتیق‘‘ لقب کی وجوہات
جہنم سے آزادی کےسبب عتیق
	(1)حضرتِ سیدناعبداللہ  بن زبیر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہسے روایت ہے کہ امیرالمومنین حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہکا نام’’عبداللہ ‘‘تھا،نبیٔ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے انہیں فرمایا: ’’اَنْتَ عَتِیْقٌ مِّنَ النَّارِتم جہنم سے آزاد ہو۔‘‘ تب سے آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہکا نام عتیق ہوگیا۔ (صحیح ابن حبان ، کتاب اخبارہ عن مناقب الصحابۃ، ج۹، ص۶)
	 ام المو منین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہرَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَاسے روایت ہے فرماتی ہیں:   میں ایک دن اپنے گھر میں تھی، رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اورصحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانصحن میں تشریف فرماتھے، میرے اور ان کے مابین چارپائی رکھی تھی، اچانک میرے والد گرامی امیرالمومنین حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ تشریف لےآئے توحضور نبیٔ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ان کی طرف دیکھ کراپنے اصحاب سے ارشاد فرمایا: ’’مَنْ أرَادَ أنْ يَنْظُرَ إلٰى عَتيقٍ مِنَ النَّارِ فَلْيَنْظُرْ إِلٰی أبي بَكْر یعنی جسے دوزخ سےآزاد شخص کو دیکھنا ہووہ ابوبکر کودیکھ لے۔‘‘اس کے بعدسے آپ عتیق مشہور