میں تیم بن مرہ کی اولاد سے ہوں۔مگر کیا بات ہے آپ یہ سب کیوں پوچھ رہے ہیں؟‘‘اس نے کہا:’’مجھے تمہاری ایک خاص علامت کا علم ہے۔‘‘میں نے کہا:’’ وہ کیا؟‘‘ اس نے کہا:’’تم اپنا پیٹ دکھاؤ۔‘‘ میں نے کہا: ’’نہیں!تم مجھے پہلے ساری بات بتاؤ،پھرمیں دکھاؤں گا۔‘‘اس نے کہا:’’میں اپنے صحیح اور صادق علم کے ذریعہ جانتاہوں کہ حرم میں ایک نبی مبعوث ہوگا اور دو شخص اس نبی کی مدد کریں گے۔ان میں سے ایک شخص مہمات کو سرکرنے اور مشکلات کو حل کرنے والا ہوگا او ر دوسرا شخص سفید رنگ کا نحیف وکمزور ہوگا اور اس کے پیٹ پرتل ہوگا،اس کی الٹی ران پر ایک علامت ہوگی۔‘‘میں نے پیٹ سے کپڑا ہٹایا تو اس نے میری ناف کے اوپر ایک سیاہ رنگ کا تل دیکھا۔ اس نے کہا: ’’رب کعبہ کی قسم! تم وہی ہو میں تمہارے پاس خود آنے والا تھا۔‘‘ میں نے کہا: ’’کس لیے؟‘‘اس نے کہا:’’یہ بتانے کے لیے کہ تم راہ ہدایت سے نہ ہٹنا اور اللہ تعالی نے تم کو جو نعمت عطاکی ہے اس کے معاملےمیں ڈرتے رہنا۔‘‘جب میں اس سے رخصت ہونے لگا تو اس نے کہا:’’مجھ سے کچھ شعر سنتے جاؤ۔‘‘ اس کے اشعار سن کرجب میں واپس مکۂ مکرمہ پہنچا تومیرے واقف کار چندسرداران قریش عقبہ بن ابی معیط ، شیبہ، ربیعہ، ابو جہل، ابو البختری وغیرہ ملے، انہوں نے کہا:’’تم یمن گئے ہوئے تھے یہاں ایک عظیم واقعہ ہوگیاہے؟ ابوطالب کے بھتیجے نے یہ دعوی کیا ہے کہ وہ اللہ کانبی ہے؟ اگرتم نہ ہوتے تو ہم اس معاملہ میں انتظار نہ کرتے اورخود ہی کوئی نہ کوئی فیصلہ کرلیتے لیکن اب تم آگئے ہو تواس کا فیصلہ کرنا تم پر موقوف ہے؟‘‘میں نے ان کی بات سن کرانہیں احسن طریقے سے واپس کیا اور پھر(حضرت) محمدبن عبداللہ (صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)کے متعلق دریافت کیا تومعلوم ہواکہ وہ (حضرت)خدیجہ کے گھر ہیں،میں نے دروازہ کھٹکھٹایا تووہ باہر آئے، میں نے کہا:’’ اے دوست!آپ نے اپنے آباؤ واجداد کادین کیوں ترک کردیا؟‘‘ انہوں نے کہا: ’’میں تمہاری اور تمام لوگوں کی طرف اللہ کا رسول ہوں، تم بھی اللہ پر ایمان لے آؤ۔‘‘میں نے کہا: ’’آپ کی ذات اگرچہ ایسی ہے کہ آپ نے کبھی جھوٹ نہیں بولا،اورنہایت ہی امانت دارہیں،لیکن ظاہر ہے یہ بہت بڑا دعوی ہے اوریقینا ًغیر معمولی دعوے کے لیے غیر معمولی ثبوت کی حاجت ہوتی ہے،اگرچہ مجھے کسی ثبوت کی حاجت نہیں