Brailvi Books

فیضانِ صدیق اکبر
14 - 691
پاک، صاحبِ لَوْلاک صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے محبت کرنا غلاموں کو آزاد کرنے سے زیادہ افضل ہے۔‘‘ یا یہ فرمایا کہ ’’راہ خدا میں جہاد کرنے سے زیادہ افضل ہے۔‘‘(کنزالعمال، کتاب الاذکار،باب فی الصلوۃ علیہ صلی اللہ علیہ وسلم، الحدیث: ۳۹۷۹، ج۱، الجزء:۲، ص۱۱۷)
دکھوں نے جو تم کو گھیرا ہے تو درود پڑھو
جو حاضری کی تمنا ہے تو درود پڑھو
ہر درد کی دوا ہے  صَلِّ عَلٰی مُحَمَّد
تعویذ ہر بلا ہے  صَلِّ عَلٰی مُحَمَّد
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
قریش کا   نیک سیرت جوان
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بعثت نبوی سے قبل اہل مکہ اگرچہ بت پرستی، کفر وشرک ،ظلم وستم، زناکاری وشراب نوشی، وحشت وبربریت اوران جیسے کئی دیگرمعاملات فاسدہ میں گھرے ہوئے تھے، مگر اس وقت بھی چندایک ایسے لوگ تھے جواِن تمام معاملات کو نہ صرف غلط سمجھتے بلکہ اِن کے خلاف حق کی تلاش میں سرگرداں بھی رہتے، ان ہی لوگوں میں ایک ایسا جوان بھی تھا جس کا شمار قریش کے شرفاء میں ہوتاتھا، اوراس کی نیک نامی کی وجہ سے چھوٹے بڑے سب ہی اس کی عزت کیاکرتے تھے، ایک دن اس کے ساتھ عجیب واقعہ پیش آیااورجس حق کی تلاش میں وہ سرگرداں تھا وہ حق اسے مل گیااور اس کی زندگی میں انقلاب برپاہوگیا۔ چنانچہ اس کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کو اسی کی زبانی پڑھیے:
میں کسی اہم کام سےیمن گیا،وہاں ایک بوڑھے عالم سے ملاقات ہوگئی اس نے مجھے دیکھ کر کہا:’’میرا گمان ہے کہ تم حرم (مکۂ مکرمہ)کے رہنے والے ہو؟‘‘میں نے کہا: ’’جی ہاں!میں اہل حرم سے ہی ہوں۔‘‘اس نے کہا:’’تم قریش سے ہو؟‘‘ میں نے کہا:’’جی ہاں!میں قریش سے ہوں۔‘‘ اس نے پھرکہا:’’تم تیمی بھی ہو؟‘‘ میں نے کہا:’’جی ہاں!