میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہم دیکھتے ہیں کہ لوگ اولیاء ِکرام رَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰی کی بارگاہ میں اُن کی ظاہری زندگی میں اور وِصال کے بعدبھی حاضرہوکر اپنی حاجتیں عرض کرتے ہیں اور اپنی جھولیاں مُرادوں سے بھر لیتے ہیں ۔بات صرف حُسنِ اِعتقاد کی ہے،اگریہ مضبوط ہو توخوب بَرَکتیں حاصل ہوتی ہیں۔ انہیں حاجت روائی کی طاقت اور قوت عطا فرمانے والا اللہ ربُّ العزّت ہے۔ بے شک عالَم کے ذرّے ذرّے پر حقیقی قبضہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ہے ،مگر نہ اُس کی قدرت محدود ،نہ اُس کی عطا کا بابِ وسیع مَسْدُود (یعنی بند)اوربے شک اللہ عَزَّوَجَلَّ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے۔