الْھَادِی فرماتے ہیں:خداعَزَّوَجَلَّ کی قسم! جس نے جو مانگا تھا پایا،میں نے یہ مراد چاہی تھی کہ ایسی مَعْرِفَت مل جائے کہ وارداتِ قلبی (یعنی دِلی ارادے )میں مجھے تمیز ہوجائے کہ یہ وارِداللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور یہ نہیں؟''(اوروں کو اُن کی مرادیں ملنے کی تفصیل بیان کر کے فرماتے ہیں :)''اورمیری یہ کیفیت ہوئی کہ میں غَوثُ الاعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَمْ کی خدمت میں حاضر تھا ۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اُسی مجلس میں اپنا دستِ مبارک میرے سینے پر رکھا تو فوراً ایک نور میرے سینے میں ایسا چمکا کہ آج تک میں اُسی نور سے تمیز کرلیتا ہوں کہ یہ و ارِد حق ہے اور یہ باطِل،یہ حال ہدایت ہے اور یہ حال گمراہی ۔اس سے پہلے مجھے تمیز نہ ہو سکنے کے باعث سخت قلق(قَ۔لَقْ) یعنی رنج رہا کرتا تھا ۔''