فیضانِ مُرشد |
نے فرمایا کہ جب قاضی مجلسِ حَکَم(حَ۔کَمْ) میں بیٹھتا ہے (یعنی فیصلہ کرنے بیٹھتا ہے) تو دو فرشتے اُترتے ہیں جو اُس کی رائے کو دُرُستی دیتے ہیں اور اسے ٹھیک بات سمجھنے کی توفیق دیتے ہیں اور اِسے نیک راستہ سمجھاتے ہیں جب تک حق سے مَیل نہ کرے۔(یعنی رُوگردانی نہ کرے)جہاں اُس نے مَیل کیا(یعنی روگردانی کی) فرشتوں نے اُسے چھوڑا اور آسمان کی طرف پروازکر گئے۔
(السنن الکبریٰ للبیھقی،الحدیث۲۰۱۶۶،ج۱۰،ص۱۵۱)
شیطان کا تَصَرُّف
جس طرح اللہ تعالیٰ نے فرشتو ں کو یہ طاقت اور قوت عطا فرمائی ہے کہ وہ لوگو ں کے دِلوں میں تصرف کرتے ہیں۔اسی طرح اللہ تعالیٰ نے ابلیس شیطان کو بھی اپنے خاص بندوں کے علاوہ عام لوگوں کے دلوں میں تصرف کرنے کا اختیار دیا ہے۔سَیِّدِی اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحْمَۃُ رَبِّ الْعِزَّتْ فتاویٰ رضویہ جلد21 صفحہ381 فرماتے ہیں کہ ملائکہ کی شان تو بلند ہے شیاطین کو قلوب عوام میں تصرف دیا ہے جس سے فقط اپنے چُنے ہوئے بندوں کو مستثنیٰ (مُس۔تَثْ۔نا)یعنی محفوظ کیا ہے۔چنانچہ پارہ ۱۵، سُوْرَہ بَنِیْ اِسْرَآئِیْل، آیت نمبر ۶۵ میں ارشاد ہوتا ہے۔