فیضانِ چہل احادیث |
ہوئے دین کو تسلیم کرے،آپ(صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم)کی تعظیم وادب بجالائے اور ہر شخص اور ہر چیز یعنی اپنی ذات،اپنی اولاد،اپنے ماں باپ،اپنے عزیزواقارب اور اپنے مال واسباب پر آپ (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم)کی رضا وخوشی کو مقدم رکھے۔
(ماخوذازاشعۃاللمعات، ج۱،کتاب الایمان،فصل اول ،ص۵۰)
یہاں محبوب سے مراد طبعی محبوب ہے نہ کہ صرف عقلی کیونکہ اولاد کو ماں باپ سے طبعی الفت ہوتی ہے ،یہی محبت حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے زیادہ ہونی چاہے۔(ماخوذ از مراٰۃ المناجیح،ج۱،ص۳۰) انسان کبھی اس چیز سے محبت کرتا ہے جس سے اس کے حواس کو لذت حاصل ہوتی ہے مثلاً حسین و جمیل صورتیں، اچھی آوازیں۔ کبھی ان چیزوں سے محبت کرتا ہے جن سے اس کی عقل کو لذت حاصل ہوتی ہے مثلاً علم و حکمت کی باتیں، تقویٰ و طہارت، علماء و متقی لوگ۔ اور کبھی اس شخص سے محبت کرتا ہے جو اس کے ساتھ حسنِ سلوک کرے اور اس سے شر اور ضرر(یعنی نقصان) کو دور کرے۔
(ماخوذازشرح مسلم للنووی،کتاب الایمان،باب خصائل من اتصف بھنّ وجد حلاوۃالایمان، ج ۱، ص۴۹)
اور چونکہ محبوبِ رب العٰلمین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم محبت کئے جانے کے تمام اسباب کے ایسے جامع ہیں کہ آپ کے سوا کوئی دوسرا اس جامعیت کو نہیں پہنچ سکتا لہٰذا آپ (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم) ہر مومن کے نزدیک اس کی جان سے بھی زیادہ محبوب