Brailvi Books

فیضانِ چہل احادیث
12 - 118
میں نے اللہ عزوجل کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:اعمال (کا ثواب)نیت ہی پر ہے ہر شخص کیلئے وہی ہے جو اس نے نیت کی،تو جس کی ہجرت اللہ اور رسول عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی طرف ہواس کی ہجرت اللہ او راس کے رسول عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی طرف ہی ہے اور جس کی ہجرت دنیا کی طرف ہو جسے وہ حاصل کرے یا کسی عورت کی طرف ہوجس سے وہ نکاح کرے تو اسکی ہجرت اسی کی طرف ہے جسکی طرف اس نے ہجرت کی۔
(صحیح البخاری،کتاب العتق،باب الخطاء والنسیان...الخ،الحدیث۲۵۲۹،ج ۲،ص۱۵۳)
وضاحت:
     مصنفینِ حدیث عُموماً اپنی کتاب کی ابتداء میں اس حدیث کو لا کر اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ تحصیلِ علم سے قبل نیت کی دُرستگی ضروری ہے۔
 (ماخوذ از اشعۃاللمعات ،ج۱،ص۳۵)
    اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اعمال کا ثواب نیت پر ہی ہے ،بغیر نیت کسی عمل پر ثواب کا استحقاق(یعنی حق) نہیں ۔اعمال عمل کی جمع ہے اور اس کا اطلاق اعضاء،زبان اور دل تینوں کے افعال پر ہوتا ہے اور یہاں اعمال سے مراد اعمالِ صالحہ(یعنی نیک اعمال)اور مباح افعال ہیں۔اورنیت لغوی طورپردل کے پختہ ارادے کو کہتے ہیں اور شرعاً عبادت کے ارادے کو نیت کہا جاتا ہے ۔یادرکھئے کہعبادت کی دو قسمیں ہیں :

    (۱)مقصودہ :جیسے نماز ،روزہ کہ ان سے مقصود حصولِ ثواب ہے انہیں اگر بغیر نیت ادا کیا جائے تو یہ صحیح نہ ہوں گے اس لئے کہ ان سے مقصود ثواب تھا اور جب
Flag Counter