میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اعلیٰ حضرت علیہ َرحمۃ رَبُّ العزت کا یہ مبارَک فتویٰ فی زمانہ امیرِ اَہلسنّت دامَت بَرَکاتُہُمُ العالیہ اور ہر وہ سنّی عالِم و مُبَلِّغ جو اس مُبارَک فتویٰ کے مطابق سنّتوں کی دُھومیں مچاتے ہیں اُن کی ذاتِ مقدسہ کی مکمل عکاسی کرتا ہے۔ اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ رب العزت نے ایک علاقے یا شہر میں مَدَنی کام کیلئے کوشش فرمانے والے عالِمِ اَہلسنّت کیلئے فرمایا کہ انہیں نہ صرف عالم بلکہ اس زمانہ میں دین وسنّت کا سُتون، سرکارِ مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کا خلیفہ و نائب اوراللہ عَزَّوَجَلَّ کے کامل اولیاء میں سے جاننا چاہیے، تو جس ہستی کو دُنیا امیرِ اَہلسنّت دامَت بَرَکاتُہُمُ العالیہ کے نام سے پُکارتی ہو، جن کے تقویٰ ، پرہیزگاری اور دینی خدمات کی دُھوم دنیا کے کونے کونے میں مچ رہی ہو۔ جن کے سنتوں بھرے بیانات و پُر تاثیر تصنیفات و تالیفات کی بَرَکتوں سے ہزارہا نہیں لاکھوں مسلمانوں بالخصوص نوجوانوں کی زندگی میں مَدَنی انقلاب برپا ہو چکا ہو۔اُن کے مقام ومرتبے کا کون اندازہ لگا سکتا ہے ؟ اَہلسنّت کے ایک مشہور مفتی وشیخ الحدیث حضرتِ علامہ مولانا منظور احمد فیضی علیہ رحمۃ اللہ القوی کی تحریر ملاحظہ ہو :