فیضانِ امیرِ اہلسنّت |
کی کوششیں بھی شروع کردیں ۔آہستہ آہستہ فیضانِ سنّت سے درس دینے کی ذمہ داری بھی مستقل طور پر مجھے عطا کر دی گئی۔پھر دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں بیان کی سعادت بھی ملنا شروع ہو گئی ۔چونکہ علمِ دین کے حصول کی ترغیب اس مدنی ماحول کی برکتوں میں سے ایک عظیم برکت ہے چنانچہ جب کبھی ہم ہفتہ وار اور سالانہ سنّتوں بھرے اجتماعات میں شرکت کی ترغیب کے لئے کسی کو فیضان سنت سے علمِ دین کے فضائل پڑھ کر سُناتے تو اپنے منہ میں بھی پانی آجاتا اور دِل میں عالِم بننے کی خواہش مچلنے لگتی۔
باب المدینہ کراچی سے عاشقانِ رسول کے مدنی قافلے راہِ خدا عَزَّوَجَلَّ میں سفر کرتے ہوئے ہمارے شہر میں آیا کرتے ۔ درسِ نظامی کی اصطلاح بھی پہلی بار انہی کی زبانی سُنی اور انہی کے ذریعے معلوم ہوا کہ الحمدللہ عَزَّوَجَلَّ باب المدینہ میں دعوت اسلامی کے تحت درسِ نظامی یعنی عالم کورس شروع ہو چکا ہے۔ میں انٹر سائنس کا امتحان پاس کر چکا تھا۔والد صاحب کے انتقال کے بعد بڑے بھائی گھر کے واحد کفیل تھے۔ میں پڑھائی کے ساتھ ساتھ مختلف کام کاج کر کے اپنا جیب خرچ چلاتا تھا ۔مجھے گمان غالب تھا کہ اب میری عُمر کسی نہ کسی جگہ نوکری کرتے ہوئے ہی بسر ہوگی اور باقاعدہ علمِ دین حاصل کرنے کا خواب 'خواب ہی رہے گا ۔مگر نگاہِ مُرشد کا صدقہ کہ حیرت انگیز طور پر میرے گھر والوں نے سینکڑوں میل دور جا کر علم دین حاصل کرنے کی اجازت دے دی۔ اس سلسلے میں سب سے زیادہ شفقت بڑے بھائی