مقررہ تاریخ کو ہمارے شہر سے عاشقانِ رسول کا بہت بڑا قافلہ دُرُود و سلام کے گجرے نچھاور کرتا ، سرکارِ مدینہ راحتِ قلب وسینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وواٰلہ وسلم کی نعتیں پڑھتا ہوا تقریباً 63کلو میٹر دور واقع سند ھ کے مشہور شہر میرپور خاص کی طرف روانہ ہو گیا۔میں بھی اِ ن خوش نصیبوں میں شامل تھا ۔شہر بھر میں رونقیں تھیں جدھر دیکھتے عماموں کا سبزہ دکھائی دیتا ۔اجتماع گاہ میں پہنچے تو وہاں بھی بہت رش تھا۔ میں نے بہت کوشش کی کہ آگے جا کر بیان سنوں تاکہ قبلہ شیخ طریقت امیر اہل سنت دامت برکاتہم العالیہ کی زیارت بھی ہو سکے مگر میں کامیاب نہ ہو سکااور دیدارِ امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ سے محروم رہا ۔ بیان کے اختتام پر قبلہ شیخ طریقت، امیر اہل سنت دامت برکاتہم العالیہ نے اجتماعی توبہ کروانے کے بعد بیعت کروائی تو میں بھی دامن امیراہلسنّت سے وابستہ ہو کر عطّاری بن گیا اور حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی غلامی کا پٹہ اپنے گلے میں ڈال لیا ،