فیضانِ امیرِ اہلسنّت |
رکھنے والے سبز سبز عمامے مجھے بہت اچھے لگے ۔اجتماع میں سنّتوں بھرے بیان ، حلقہ ذکر اور اجتماعی دُعا نے میرے دل ودماغ پر گہرے نقوش چھوڑے ۔ بس وہ دن اورآج کا دن ! میں دعوتِ اسلامی کا ہو کر رہ گیا۔کچھ عرصے بعد امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ مرکزالاولیاء تشریف لائے تو ان سے بیعت کرکے عطّاری بھی بن گیا ۔
میٹرک کے بعد گھر والوں نے مجھے کالج میں داخل کروادیا ۔ مگر میرا وہاں دل نہ لگا کیونکہ فیضانِ سنّت سے علم وعلماء کے فضائل پڑھ کر میرے دل میں عالِم بننے کا شوق پیدا ہوچُکا تھا ۔ والِد صاحب نے میرا رُجحان دیکھ کر مجھے درسِ نظامی کرنے کی اجازت دے دی ۔ چُنانچہ میں نے 1993 میں ایک سُنّی دارالعلوم میں داخلہ لے لیا ۔ جہا ں پڑھائی کے ساتھ ساتھ میں شہر سطح کے خادِم(نگران ) کے طور پر دعوتِ اسلامی کا مَدَنی کام بھی کرتا رہا ۔ایک رات میں سویا تو خواب میں اپنے پیارے پیارے مُرشِد امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کا دیدار ہوا ۔ آپ نے کچھ اس طرح دریافت فرمایا: ''درسِ نظامی کرنے کے بعد کیا ارادہ ہے؟'' میں نے عرض کی : ''میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوجاؤں گا پھر جو آپ حُکم فرمائیں ؟'' اس وقت سے میرا ذہن بن گیا کہ خُود کو امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کی خدمت میں پیش کردوں گا ۔پھر جب میں فارغ التحصیل ہونے کے بعد باب المدینہ کراچی آنے لگا تو میری والِدہ محترمہ نے کچھ یوں فرمایا:'' امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کی بارگاہ میں میری طرف سے عرض کرنا کہ میں نے اپنا بیٹا آپ کو سونپا۔'' جون 2002 میں باب المدینہ آنے کے بعد سب سے پہلے میں نے