بابُ المدینہ (کراچی) کے مقیم اسلامی بھائی مُفتی فضیل رضا عطّاری مُدَّظلہ العالی کے بیان کا خلاصہ ہے کہ میں نے 14سال کی عمر میں میٹرک پاس کیا اور مزید تعلیم کے لئے کالج جا پہنچا۔میرا اکثر وقت عام نوجوانوں کی طرح دوستوں کے ساتھ گپ شپ لڑاتے یا کرکٹ وغیرہ کھیلنے میں گزرتا۔ ہمارے علاقے میں سبز عمامہ اور سفید لباس میں ملبوس ایک عاشقِ رسول اکثر بڑی محبت سے ملتے اور تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول کی بَرَکتیں بتاتے اور مجھے بھی یہ ماحول اپنانے کی ترغیب دیتے ۔میں ان کے محبت بھرے مَدَنی انداز سے متاثر تو بہت تھا مگر طویل عرصہ تک کوئی پیش قدمی نہ کرپایا ۔بالآخر میں ان کی انفرادی کوشش کی بَرَکت سے مسجد میں بعدِ نمازِ عشاء قائم کئے جانے والے مدرسۃ المدینہ (بالغان) میں شرکت کرنے لگا۔ میں جسمانی طور پر کمزور ہونے کی وجہ سے اپنی اصل عمر سے بہت چھوٹا دکھائی دیتا تھا ،اس لئے مجھے الگ سے بٹھاکر پڑھایا جاتا۔ اسی وجہ سے ایک بار مجھے مدرسے میں پڑھانے سے معذرت بھی کر لی گئی ۔ کیونکہ وہاں بڑی عمر کے اسلامی بھائیوں کی ترکیب تھی۔ مگر میں نے ہمت نہ ہاری اور دوبارہ داخلے کی کوشش کرتا رہا۔ میرے جذبے کو دیکھتے ہوئے مجھے دوبارہ داخلہ دے دیا گیا۔ میں عاشقانِ رسول کی صحبت میں دُرُست قراٰن پڑھنا سیکھ گیا ۔