فیضانِ امیرِ اہلسنّت |
میں بے حد متأثر ہوا کہ اُنہوں نے آتے ہی شریعت کا بَہُت پیار ا حُکْم سُنا کر ''احترامِ مُسلِم ''کا درس دِیا اور یوں میں اُن کا دل وجان سے گرویدہ ہوگیا ۔طریقت کے حوالے سے ایک تصور جومیرے ذہن میں تھا کہ پیر کو تقویٰ وپرہیز گاری کی اعلیٰ مثال ہونا چاہيے ، امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کو میں نے اِس سے بڑھ کر پایا۔ چُنانچہ میں آپ دامت برکاتہم العالیہ کے دامنِ کرم سے وابستہ ہوکر عطّاری بن گیا ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ میں نے حفظ بھی مکمل کر لیا ۔
امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ مرکزالاولیاء لاہور میں ہونے والے سنّتوں بھرے اجتماع میں تشریف لائے تومجھے بھی وہاں حاضِری کی سعادت نصیب ہوئی ۔ آپ دامت برکاتہم العالیہ نے وہاں علمِ دین کے فضائل پر بیان کیا ،علم کا تو میں پہلے ہی سے پیاسا تھا،مگراس بیان کو سُن کر تومیں نے دل میں تہیہ کر لیا کہ اب مجھے عالِم ہی بننا ہے ۔میں نے کچھ ہی دن پہلے میٹرک کا امتحان دیا تھا ۔ پہلے تومیں نے عاشقانِ رسول کے ہمراہ دعوتِ اسلامی کے0 3دن کے مَدَنی قافلے میں سفر کیا پھردرسِ نظامی میں داخِلہ لے لیا ۔اِس دوران دعوتِ اسلامی کا مَدَنی کام بھی کرتا رہا ۔فارغ التحصیل ہونے کے بعد جامعۃ المدینہ (فیضانِ عثمانِ غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ گلستانِ جوہر بابُ المدینہ کراچی) میں تقریباً 5سال تک(منتہی درجات ودورۂ حدیث میں) تدریس کی سعادت ملی پھر جامعۃ المدینہ(عالَمی مَدَنی مرکز فیضان مدینہ بابُ المدینہ کراچی) میں (منتہی درجات ودورۂ حدیث اور تخصص فی الفقہ میں) 2سال