علمِ دین کے عظیم شعبہ سے میری وابَستگی کی ابتداء اس طرح ہوئی کہ میں نے دعوتِ اسلامی کے مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ ( مدینہ ٹاؤن) میں قائم مدرسۃ المدینہ کے اندر شُعبۂ حِفْظ میں داخِلہ لے لیا ۔اس دوران شیخِ طریقت امیرِ اہلِسنّت بانئ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطّارؔ قادِرِی رَضوی دامت برکاتہم العالیہ کی سنّتوں بھری تألیف فیضانِ سنّت میں دئيے گئے علمِ دین کے فضائل پڑھ کر میرے دل میں علمِ دین حاصل کرنے کا جذبہ پیدا ہوا ۔ میں نے پہلی مرتبہ ''سردار آباد(فیصل آباد)'' ہی میں امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کی زیارت کی۔ وہ اس طرح کہ آپ دامت برکاتہم العالیہ دعوتِ اسلامی کے ذمّہ داران کے'' مَدَنی مشورہ'' میں تشریف لائے تھے ۔مجھے قریب سے آپ دامت برکاتہم العالیہ کی زیارت کا بہت شوق تھا چُنانچہ میں'' مَدَنی مشورہ ''شروع ہونے سے پہلے ہی آگے جاکر بیٹھ گیا ۔جب امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ تشریف لائے تو فرمایا : جو پہلے سے آگے آکر بیٹھے ،انہوں نے تو صحیح کیا مگر جو کندھے پھلانگتے ،دھکّے دیتے ہوئے آگے پہنچے ، اُنہوں نے غلط کیا اور مسلمان کو تکلیف پہنچائی ،لہٰذاوہ توبہ کریں ۔ آپ دامت برکاتہم العالیہ کی یہ بات سُن کر