فیضانِ امیرِ اہلسنّت |
اسلامی بھائیوں نے اپنے بچوں کو حافظِ قرآن بنایا ٭ اس علاقے میں بعض نوجوان زَبان کی تیزی کی وجہ سے کفرِیہّ کَلِمات بھی بول جاتے تھے، آپ نے ان پر اِنفرادی کوشش کی اورتجدیدِ ایمان کے بارے میں ان کا ذِہن بنایا تو وہ تائب ہوگئے اور زبان کی احتیاط کرنے والے بن گئے ٭جتنا عرصہ ہمارے علاقے میں رہے ، کبھی اپنی ذات کے لئے کسی سے سُوال نہیں کیا ٭ہم نے انہیں کبھی فضول گفتگو کرتے نہیں دیکھا٭بہت مِلَنْسَار تھے٭ کبھی مُتَکَبِّرَانہ انداز میں گفتگو کرتے نہیں دیکھا نہ درس نظامی سے پہلے نہ بعد میں۔۔۔۔۔۔
مفتی دعوتِ اسلامی علیہ رحمۃ اللہ الغنی کو مَدَنی قافلوں میں سفر کا بڑا جذبہ تھا ۔ آپ طالب علمی کے دور میں بھی ہرماہ مدنی قافلے میں سفرکیا کرتے تھے ۔ایک اسلامی بھائی کا بیان ہے: ایک مرتبہ مَدَنی قافِلہ تیّار نہ ہوسکا کیونکہ مقرَّرہ وقت پر اسلامی بھائی نہ پہنچ پائے تو مفتی دعوتِ اسلامی علیہ رحمۃ اللہ الغنی مجھے تنہاہی لیکر مدنی قافلے میں سفر کرنے کیلئے تیار ہوگئے اور ہم دونوں اسلامی بھائی قافلے کے لئے روانہ ہوگئے ۔''الحمدللہ عَزَّوَجَلَّ مفتی دعوتِ اسلامی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مدنی قافلوں سے قولاً وعملاً بہت پیار کیا کرتے تھے۔اگر ان سے کوئی مسئلہ پوچھا جاتا تو مسئلہ بیان فرماکر کہتے کہ مزید معلومات کا جذبہ بڑھانے کیلئے مَدَنی قافلہ میں سفرکیجئے۔ نئے پرانے سب اسلامی بھائیوں کو مدنی قافلے کی دعوت دیا کرتے تھے۔ مدنی مشوروں میں بھی اکثر یہ شعرسنایا کرتے۔
فنا اتنا تو ہو جاؤں میں قافلے کی تیاری میں جو مجھ کو دیکھ لے وہ قافلے کے لیے تیار ہو جائے