جامعہ غوثیہ رضویہ سکھر(بابُ الاسلام سندھ )سے لی اور۱۵ شعبان،۱۴۲۱ھ بمطابق13 نومبر2001ء کوپہلا فتویٰ لکھا۔پہلے پہل تقریباًایک سال دارُ الافتاء اہلسنّت (جامع مسجد کنزُ الایمان''بابری چوک (گرومندر) باب المدینہ کراچی)میں رہے۔ اس کے بعد تقریباًتین سال دارالافتاء نورالعرفان (جامع مسجدسید معصوم شاہ بخاری علیہ رحمۃ اللہ الباری'' نزدپولیس چوکی، کھارادر،باب المدینہ کراچی)میں رہے ۔ پھر تقریباً ۱۱ماہ ، مکتب مجلسِ افتاء (عالمی مدنی مرکزفیضانِ مدینہ بابُ المدینہ)میں رہے ۔ آپ کے فتاوٰی کی تعداد تقریباً 4000ہے ۔اس کے علاوہ تفسیرِ جلالین کاتقریباً 1200صفحات پر مشتمل عربی حاشیہ بھی لکھا اور تفسیرِ قرآن''صِراطُ الجنان '' کے چھ پاروں پر بھی کام مکمل کرچکے تھے ۔
آپ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی کاموں میں بہت فَعَال تھے۔ آپ پہلے پہل کنزالایمان مسجد کے قریبی علاقے پٹیل پاڑا میں بھی رہائش پذیر رہے۔اِن کے علاقے (اعجاز کالونی ، لسبیلہ چوک )کے اسلامی بھائیوں کا بیان ہے کہ ٭''مفتی دعوت اسلامی حاجی محمد فاروق عطاری علیہ رحمۃ اللہ الباری کی انفرادی کوشش سے کئی اسلامی بھائی نمازی بنے ، اپنے چہرے پر داڑھیاں سجالیں اور مدنی ماحول سے وابَستہ ہوگئے ۔ ٭ یہ بلاناغہ صدائے مدینہ لگایا کرتے تھے اور اپنی رِہائش گاہ واقِع پٹیل پاڑا سے بلال مسجد یا غوثیہ مسجد( لسبیلہ چوک) تک صدائے مدینہ لگاتے ہوئے آیا کرتے تھے ۔ ٭علاقائی دورہ برائے نیکی کی دعوت میں شرکت فرماتے ٭مدرسۃُ المدینہ برائے بالِغان پڑھاتے تھے٭ ایک مرتبہ ہمارے سامنے اندرونِ سندھ سے آنے والے50 سے60 کفار'اِن کے ہاتھ پر مسلمان ہوئے ٭ ان کی ترغیب پر متعدَّد