Brailvi Books

فیضانِ خواجہ غَریب نواز
4 - 30
وَلیُّ اللہ کے جُوٹھے کی برکت
ایک روزحضرت سَیِّدُنا خواجہ مُعینُ الدّین چشتی اجمیریعَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہ ِالْقَوِی  باغ میں پَودوں کو پانی دے رہے تھے کہ ایک مَجذوب بُزرگ حضرتِ سَیِّدُنا ابراہیم قندوزی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ باغ میں تشریف لائے۔ جُوں ہی حضرت سَیِّدُناخواجہ مُعینُ الدّین عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہ ِالْمُبِین کی نظر اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے اِس مقبول بندے پرپڑی،  فوراً دوڑے ، سلام کرکے دَسْتْ بوسی کی اور نہایت اَدَب  واِحترام کے ساتھ درخت کے سائے میں بٹھایا۔ پھر ان کی خدمت میں اِنتہائی عاجِزی کے ساتھ تازہ انگوروں کا ایک خَوشہ پیش کیا اور دو زانوبیٹھ گئے۔اللہعَزَّ  وَجَلَّ کے ولی کو اس نوجوان باغبان کا انداز بھا گیا،  خوش ہو کرکَھلی  (تل یا سرسوں کا  پھوک) کاایک  ٹکڑا چبا کرآپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے مُنہ میں ڈال دیا۔ کَھلی کا ٹکڑا جُوں ہی  حَلق سے نیچے اُترا، آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے دل کی کیفیت یکدم بدل گئی اور دل دنیا  کی محبت سے  اُچاٹ ہوگیا۔پھر  آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے باغ،  پَن چکی اورسارا سازو سامان بیچ کر اس کی قیمت فُقَرا ومَساکین میں تقسیم فرمادی اورحُصولِ علمِ دین کی خاطِر راہِ خداکے مُسافِر بن گئے۔ (1) 
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بیان کردہ واقعے سے ہمیں یہ درس ملتاہے کہ جب ہم  کسی مجلس میں بیٹھے ہوں اورہمارے بُزرگ، اساتذہ ، ماں باپ، یا پیرومُرشد


________________________________
1 -     مرآۃ الاسرار، ص۵۹۳ملخصاً