آجائیں توہمیں ان کی تعظیم کے لئے کھڑا ہوجانا چاہیے انہیں عزت واِحترام کے ساتھ بٹھانا چاہیے۔یادرکھئے !ادب ایسی شے ہے کہ جس کے ذریعے انسان دُنْیَوی واُخْرَوی نعمتیں حاصل کرلیتا ہے اورجو اس صفت سے محروم ہوتا ہے وہ ان نعمتوں کا بھی حقدار نہیں ہوتا۔ شاید اسی لئے کہا جاتا ہے کہ ’’باادب با نصیب بے ادب بے نصیب‘‘ یقیناً ادب ہی انسان کو ممتاز بناتا ہے، جس طرح ریت کے ذروں میں موتی اپنی چمک اور اَہمیَّت نہیں کھوتا اسی طرح باادب شخص بھی لوگوں میں اپنی شناخت کو قائم و دائم رکھتا ہے۔لہٰذا ہمیں بھی اپنے بڑوں کا اَدب واحترام کرنے اور چھوٹوں کے ساتھ شفقت ومحبت سے پیش آنا چاہیے آئیے !اس ضمن میں 3 احادیثِ مُبارکہ سنئے اور عمل کا جذبہ پیدا کیجئے ۔
1 دوجہاں کےتاجْوَر، سلطانِ بَحروبَرصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمنےفرمایا: اے انس ! بڑوں کا اَدب و اِحترام اور تعظیم وتوقیر کرو اورچھوٹوں پرشفقت کرو ، تم جنَّت میں میری رفاقت پالو گے ۔ (1)
2 نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے : جس نے ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کیا اور ہمارے بڑوں کی تعظیم نہ کی وہ ہم میں سے نہیں۔ (2)
________________________________
1 - شعب الایمان، باب فی رحم الصغیر، ۷/۴۵۸، حدیث:۱۰۹۸۱
2 - ترمذی، کتاب البر والصلة، باب ماجاء فی رحمة الصبیان، ۳/۳۶۹، حدیث:۱۹۲۶