Brailvi Books

عمامہ کے فضائل
9 - 479
 عمامہ و ٹوپی پہن کر نماز پڑھنے والا زینت اختیا ر کئے ہوئے ہے ۔کیونکہ عمامہ شریف سر کی زینت، پابندیٔ سنّت کی پہچان، مومن کی آن و بان اور علماء و فقہاء ، بزرگان سلف و خلف کی شان ہے اسے چھوڑنا سببِ نقصان ہے جبکہ ننگے سر رہنے کی عادت، ننگے سر راستوں میں چلنا اور اسی طرح مساجد میں نماز کے لئے داخل ہو جانا سلف صالحین کے عرف میں اچھی عادت نہیں سمجھی جاتی تھی۔ علماء وصلحاء تو سر ڈھانپ کر رہتے ہی تھے، عام شرفاء بھی اسے تہذیب اورشرافت کا حصہ سمجھتے تھے یہی وجہ ہے کہ حضرت علامہ ابن جوزی عَلیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : عقلمند آدمی سے یہ بات پوشیدہ نہیں ہے کہ ننگے سر رہنا اچھی عادت نہیں ، کیوں کہ اس میں ترکِ ادب اور مُرَوَّت کی خلاف ورزی پائی جاتی ہے۔ (تلبیس ابلیس، ص۳۱۹) سر ڈھانپنے کی کس قدر اہمیت ہے اس کا اندازہ اس روایت سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے چنانچہ حضرت وَاثِلَہ بن اَسقَع رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ’’دن میں سر ڈھانپناعقلمندی ہے‘‘ (کنز العمال، کتاب المعیشۃ والعادات، فرع فی العمائم،الجز :۱۵، ۸/۱۳۳، حدیث:۴۱۱۳۶مختصراً) لہٰذا ہمیں چاہئے نہ صرف نماز کے وقت اپنے رب کے حضور سر ڈھانپ کر حاضر ہوں بلکہ ہر وقت ہی عمامہ شریف سجائے رکھا کریں۔ 
	
شیخِ طریقت ، امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی عمامہ شریف عام کرنے کی بے مثل خدمات اور