Brailvi Books

عمامہ کے فضائل
8 - 479
سر ڈھانپنا عقلمندی ہے
	اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مسلمانوں کو دیگر مذاہب کے لوگوں سے ممتاز فرمایا ہے ان کی تہذیب و تمدن اور رسم و رواج اور رہن سہن کے طریقوں کے بارے میں رہنمائی فرمائی ہے۔ باطنی حسن کے ساتھ ساتھ ظاہری خوبصورتی کی جانب بھی  توجہ مبذول کرائی ہے ۔خاص طور پر اپنی بارگاہ میں حاضری کے وقت زینت اختیار کرنے کا حکم ارشاد فرمایا چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے :
 یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ خُذُوۡا زِیۡنَتَکُمْ عِنۡدَ کُلِّ مَسْجِدٍ وَّکُلُوۡا وَاشْرَبُوۡا وَلَا تُسْرِفُوۡا ۚؕ اِنَّہٗ لَایُحِبُّ الْمُسْرِفِیۡنَ ﴿۳۱﴾٪

ترجمۂ کنزالایمان:اے آدم کی اولاد اپنی زینت لو جب مسجد میں جاؤ اور کھاؤ اور پیؤاور حد سے نہ بڑھوبے شک حد سے بڑھنے والے اسے پسند نہیں (الاعراف ، پ ۸ ، الآیۃ:۳۱)
 	اس آیتِ کریمہ کے تحت صدرالافاضل مفتی محمد نعیم الدین مراد آبادی عَلَیہِ رَحمَۃُ اللہِ الہَادِی فرماتے ہیں :یعنی لباسِ زینت اور ایک قول یہ ہے کہ کنگھی کرنا خوشبو لگانا داخلِ زینت ہے ۔مسئلہ:اور سنّت یہ ہے کہ آدمی بہتر ہَیئت کے ساتھ نماز کے لئے حاضر ہو کیونکہ نماز میں ربّ سے مُناجات ہے تو اس کے لئے زینت کرنا عِطر لگانا مُستحَب جیسا کہ سِتر، طہارت واجب ہے ۔
	غور فرمائیے! اگر دو افراد نماز پڑھ رہے ہوں ایک ننگے سر اور دوسرا عمامہ و ٹوپی سے سر کو ڈھانپے ہوئے ہے تو ہر ذی شعور یہی کہے گا کہ ان میں سے