عیدین میں گلے ملناکیسا؟ |
وھذا لفظ الأکمل،قال: وَفّق الشیخ أبو منصور (یعني الماتریدي إمام أھل السنۃ وسید الحنفیۃ)بین الأحادیث فقال: المکروہ من المعانقۃماکان علی وجہ الشھوۃ وعبرعنہ المصنف(یعني: الإمام برھان الدین الفرغاني)بقولہ: إزار واحد فإنہ سبب یفضي إلیھا، فأما علی وجہ البر والکرامۃ إذا کان علیہ قمیص أو جبّۃ فلا بأس بہ(۱)
اور کیونکرروا ہوگا کہ بے حالتِ سفر معانقہ کو مطلقا ممنوع ٹھہرائيے حالانکہ احادیثِ کثیر میں سیدِ عالم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم نے بارہا بے صورتِ مذکور بھی معانقہ فرمایا۔ حدیثِ اول: بخاری ومسلم ونسائی وابن ما جہ بطُرقِ عدیدہ(۲)سیدنا ابُوہریرۃ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے راوی
وھذا لفظ مؤلَّف منھا دخل حدیث بعضھم في بعض(۳)۔ قال: خرج النبي صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فجلس بفناء
۱۔یہ اکمل(الدین بابرتی)کے الفاظ ہیں،انہوں نے فرمایاکہ شیخ ابو منصور (ماتریدی،اہلسنّت کے امام اور حنفیہ کے سردار)نے (معانقہ کے جواز و منع،دونوں طرح کی)احادیث میں تطبیق فرمائی ہے۔انہوں نے فرمایا:مکروہ وہ معانقہ ہے جو بطورِ شہوت ہو۔اور مصنّف (یعنی امام برہان الدین فرغانی،صاحبِ ہدایہ)نے اسی کو ایک تہبند میں معانقہ کرنے سے تعبیرکیا ہے،اس لئے کہ یہ سببِ شہوت ہوسکتا ہے لیکن نیکی اور اعزاز کے طورپر کُرتا یا جُبّہ پہنے ہوئے معانقہ ہوتو اس میں کوئی حرج نہیں۔(العنایۃ مع فتح القدیر،کتاب الکراہیۃ،فصل فی الاستبراء،ج۸،ص۴۸۵،مکتبہ رشیدیہ،سرکی روڈ،کوئٹہ) ۲۔بہت سے واسطوں سے ۳۔آئندہ الفاظ، ان متعدد روایات کا مجموعہ ہے۔بعض کی احادیث ،بعض میں داخل ہیں ۔