ہے کہیں تخصیصِ سفر کی بو نہیں ۔
''اشعۃ اللمعات ''میں فرماتے ہیں :
اما معانقہ اگر خوف فتنہ نباشد مشروع ست خصوصاً نزد قدوم ازسفر(۱)۔
یہ''خصوصا''بطلانِ تخصیص پر نصِّ صریح(۲)۔رہیں احادیثِ نہی(۳)،ان میں زید کے لیے حجّت نہیں کہ ان سے اگر ثابت ہے تونہی مطلق(۴)،پھر اطلاق پر رکھئے تو حالتِ سفر بھی گئی،حالانکہ اس میں زید بھی ہم سے موافق (۵)اور توفیق پرچلئے توعلماء فرماتے ہیں:'' وہاں معانقہ، برو جہ شہوت(۶) مراد''اور پُر ظاہر کہ ایسی صورت میں تو بحالتِ سفر بھی بلکہ مصافحہ بھی ممنوع،تابمانقہ چہ رسد(۷)۔
امام فخر الدین زیلعی'' تبیین الحقائق ''اور اکمل الدین بابرتی ''عنایہ'' اور شمس الدین قہستانی ''جامع الرموز'' اور آفندی شیخی زادہ'' شرح ملتقی الأبحر'' اور شیخ محقق دہلوی ''شرح مشکوٰۃ ''اور امام حافظ الدین'' شرح وافی'' اور سیدی امین الدین آفندی ''حاشیہ شرح تنویر ''اور مولیٰ عبد الغنی نابلسی ''شرح طریقہ محمدیہ'' میں اور ان کے سوا اور علماء ارشاد فرماتے ہیں :