عِناقُہ إذا کان معہ قمیص أو جبۃ أو غیرہ لم یکرہ بالإجماع وھو الصحیح(۳) اھ ملخصا۔
اسی طرح امام نسفی نے ''کافی ''پھر علامہ اسمٰعیل نابلسی نے ''حاشیہ درر مولیٰ خسرو'' وغیرہا میں جزم(۴) کیا اور یہی وقایہ ونقایہ وکنز و اصلاح وغیرہا متون کا مفاد(۵)اور شروح ہدایہ وحواشی درمختار وغیرہا میں مقرر(۶) ،ان سب میں کلام مطلق
۱۔طرفین(امام اعظم وامام محمدرضی اللہ عزّوجل تعالیٰ عنہما)اور امام ابویوسف میں اختلاف ایک تہبند کے اندر،گلے ملنے کے بارے میں ہے۔لیکن جب گلے ملنے والاکُرتا یا جبّہ پہنے ہو تو بالاجماع اس میں کوئی حرج نہیں اور یہی صحیح ہے۔(الھدایۃ،کتاب الکراھیۃ، فصل فی الاستبراء،ج ۴،ص ۳۷۵،دار إحیاء التراث العربی،بیروت) ۲۔ اگر اس کے جسم پر کرتا یا جبّہ ہو تو بلاکراہت بالاجماع جائز ہے،ہدایہ میں اسی کو صحیح قراردیا،متونِ فقہ میں یہی ہے۔(الدرمختار مع ردالمحتار،کتاب الکراھیۃ،باب الاستبراء،ج۹، ص۴۵،دارالمعرفۃ،بیروت) ۳۔اس کا معانقہ جب اس طرح ہو کہ کُرتا یا جُبّہ یا کچھ حائل ہوتو بالاجماع مکروہ(ناپسندیدہ)نہیں اوریہی صحیح ہے۱ھ ملخصاً(شرح نقایہ(لملا علی القاری)،کتاب الکراھیۃ،ج۲،ص ۲۲۹،ایچ ۔ایم۔ سعید کمپنی،کراچی)
۴۔(اختیار کرکے مزید)مستحکم کیا۔۵۔ان کتابوں کی اصل عبارات سے فائدہ حاصل ہوا۔ ۶۔ٹھہرایاگیا۔