Brailvi Books

عیدین میں گلے ملناکیسا؟
51 - 56
بأخلاقھم کما ورد في الخبر لاسیما إذا کانت أخلاقا فیھا حسن العشرۃ والمجاملۃ وتطییب القلب بالمساعدۃو قول القائل: إن ذلک بدعۃ لم یکن فی الصحابۃ فلیس کل ما یحکم بإباحتہ منقولاًعن الصحابۃ رضي اللہ تعالی عنھم وإنما المحذور بدعۃ تراغم سنۃ ماموراً بھا ولم ینقل النھي عن شئي من ھذا (إلی قولہ) وکذلک سائر إ نواع المساعدات إذا قُصِد بھا تطییب القلب و اصطلح علیھا جماعۃ فلا بأس بمساعدتھم علیھا بل الأحسن المساعدۃ إلا فیما ورد فیہ نھي لا یقبل التاویل''(۱)۔
    دیکھئے اطبائے قلوب (۲)رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے ارشاد یہ ہیں ،اللہ عزّوجّل
۱۔ان امور میں لوگوں کی موافقت کرنا حسنِ صُحبت اور معاشرت سے ہے، اس لئے کہ مخالفت، وحشت دلاتی ہے اورہر قوم کی کچھ رسمیں ہوتی ہیں کہ ان میں ان کا ساتھ دینا ضروری ہے،جیسا کہ حدیث شریف میں اس کا حکم آیا،خصوصاً وہ عادتیں جن میں حسن معاشرت ،آپس میں اچھا برتاؤ اور موافقت کرکے دل خوش کرنا ہو،اور کہنے والے کا کہنا کہ یہ بدعت ہے،صحابہ کے زمانے میں نہ تھا تو کیا جو کچھ جائز کہا جائے،سب صحابہ سے ہی منقول ہوتاہے؟بُری تو وہ بدعت ہے جوکسی ایسی سُنّت،جس کا حکم دیا گیاہے کو،رَد کرے اور اس کام سے شریعت میں کہیں ممانعت نہ آئی ،اس طرح تمام یاری،دوستی کی باتیں جبکہ ان سے دل خوش کرنامقصود ہو،اور ایک گروہ کی رسم ہوگئی توان کی موافقت کرنے میں کچھ حرج نہیں بلکہ موافقت ہی بہتر ہے مگر اس صورت میں کہ واضح طور پر اس طرح منع کیا گیا ہو کہ اس میں شرعی حیلہ کی گنجائش نہ ہو۔

(إحیاء العلوم الدین،کتاب آداب السماع والوجد، المقام الثالث من السماع،الأدب الخامس،ج۲،ص۳۷۵،۳۷۶،دارالفکر،بیروت

۲۔دل کے طبیبوں
Flag Counter