عیدین میں گلے ملناکیسا؟ |
جاتے یا راہ میں ملتے ہیں وہ بھی بلا تامّل معانقہ کریں ،خواہ پیش از نما زیا بعد از نماز مل لئے ہوں یا نہ ملے ہوں کہ اس وقت تو ا بتدائے لقاہے۔ ان سب صورتوں کا جواز آپ ہی کی مستندات سے ثابت ہے ، لاجرم (۱)آ پ کو اس کی تصریح کرنا ہوگی ،اس کے بعد دیکھئے کہ حضرات مانعین آپ کو کیا کہتے ہیں ،
واللہ المستعان علی جھالاتِ الزمان(۲)۔
ہشتم :اس سے زیادہ عجیب تر یہ ہے کہ ان لفظوں کے متصل(۳) ہی ''مرقات'' اور تحقیقِ جلیل و نافع،خیالاتِ مانعین پر سیفِ قاطع (۴)تھی، وہ بھی نقل میں نہ آئی ،فرماتے ہیں :
''و مع ھذا إذا مَدّ مسلم یدہ للمصافحۃ فلا ینبغي الأعراض عنہ بجذب الید لما یترتب علی من أذًی یزید علی مُراعاۃ الأدب فحاصلہ أن الابتداء بالمصافحۃ حینئذ علی الوجہ المشروع مکروہ لا المجاذبۃ وإن کان قد یقال فیہ نوعُ معاونۃ علی البدعۃ''(۵)۔واللہ تعالی اعلم ۔
۱۔لازماً،ضروری طور پر ۲۔اور اللہ عزّوجل ہی ہے جس سے زمانے کی جہالتوں کے خلاف مدد طلبی ہے۔ ۳۔ملاہونا(ساتھ) ۴۔کاٹنے والی تلوار ۵۔اور مزید برآں یہ کہ اس صورت خاصّہ میں کہ ملاقات،نماز سے قبل کرلیں اور مصافحہ سلام بعدِ نماز کریں تو کراہت مانی جاتی ہے ،پھر بھی اگر کوئی مسلمان، مصافحہ کے لئے ہاتھ بڑھائے تو ہاتھ نہ کھینچنا چاہ ے(بلکہ مصافحہ کرلیاجائے)اگرچہ اسے،بدعت پر مدد کہا جائے کہ اس حالت میں مصافحہ نہ کرنا صرف ایک ادب کی حد تک بہتر تھا اور اب اس کے چھوڑنے میں مسلمان کو تکلیف پہنچانا ہے کہ وہ تو ہاتھ بڑھائے اور ہم ہاتھ کھینچ لیں ،مسلمان کی خاطر داری اس ادب کے=