ان میں صاف تصریح تھی کہ وہ کراہت صرف اس صورت میں ہے کہ لوگ نماز سے پہلے مل لئے،باتیں کرچکے،ملاقات ہوئی ،اس وقت مصافحہ نہ ہوا، نہ کچھ اور ،اب بعدِ سلام آپس میں مصافحہ کرنے لگے اور اگر ایسا نہ ہو بلکہ یہی وقت ابتدائے لقاکا ہوکہ یہ اس وقت آیا کہ نماز شروع ہوگئی تھی یا شروع کا ارادہ تھا ،اب بعدِ سلام مصافحہ کرے تو یقینا مصافحہ مسنونہ ہے کہ خاص اول لقا پر واقع ہوا ،ظاہر ہے کہ جماعاتِ عید میں اکثر لوگوں کی باہم یہی حالت ہوتی ہے کہ بعدِ سلام اُن کی لقا،اولِ لقا ہوتی ہے،تو ''مرقاۃ'' کے طور پر بھی انھیں معانقہ سے اصلاً ممانعت نہیں ہوسکتی ۔پھر معانقہ عید شرکائے جماعتِ واحدہ ہی سے خاص نہیں بلکہ تمام احباب جنھوں نے مختلف مساجد میں نمازیں پڑھیں اُس دن بلکہ دوسرے دن تک اولِ ملاقات بعد الصلٰوۃ پر باہم معانقہ کرتے ہیں ،یہ معانقے تو یقینا ابتدائے لقاپر ہوتے ہیں ،جو عبارت ''مرقات'' سے برسبیلِ قیاسِ جناب(۱) اور عبارتِ'' فتاوٰی لکھنؤ'' سے صراحۃً ٹھیک موقع پر درست و بجا واقع ہیں ،حالانکہ مانعینِ زمانہ کا منع،مصافحہ بعدنماز اور معانقہ عید، دونوں میں سب صورتوں کوعام ومطلق،اور وہ آپ ہی کی عباراتِ مستندہ کی رُو سے باطل وناحق، پس اگر انھیں عبارتوں پر عمل فرمائیے تو تصریح فرمادیجئے کہ نمازِ عید سے پہلے جو لگ مل لیتے ہیں صرف وہ بعدِ نمازمعانقہ نہ کریں،اور جو ہنوز(۲) نہیں ملے، انھیں معانقہ بلاکراہت جائز و مباح ہے ،یوں ہی ایک دوسرے کے پاس جو ملنے