فاحفظ و احمد وکن من الشاکرین، و الحمد لِلّٰہ رب العٰلمین(۳)۔
ہفتم:سخت افسوس کا مقام ہے کہ عبارتِ مرقات کی نقل میں بہت تقصیر(۴)واقع ہوئی،''مرقاۃ شریف'' میں اس عبارت کے بعد یہ الفاظ تھے :
''نعم ، لو دخل أحد في المسجد و الناس في الصلاۃ أو علی إرادۃ الشروع فیھا فبعد الفراغ لوصافحھم لکن بشرط سبق السلام علی المصافحۃ فھذا من جملۃ المصافحۃ المسنونۃ بلا شبھۃ''(۵)۔
۱۔وہ (مرد)،اسے(یعنی انگوٹھی)کو اپنے بائیں ہاتھ میں ہتھیلی کی طرف کرے اور کہا گیاکہ''دائیں ہاتھ میں پہنے،مگر یہ رافضیوں کا طریقہ ہے،تو اس سے بچنا ضروری ہے'' (قہستانی وغیرہ)میں نے کہا''یہ کسی زمانے میں رہا ہوگا پھرختم ہوگیا،تو اس پر غور کرلو۔(الدرالمختار مع ردالمحتار،کتاب الحظر والإباحۃ،فصل فی اللبس ،ج۹،ص۵۹۶،
دارالمعرفۃ،بیروت) ۲۔یعنی:وہ گزشتہ زمانے میں ان کا طریقہ تھا پھر ان زمانوں میں نہ رہا اور ختم ہوگیا،تو اب اس سے منع نہ کیاجائے گا،جیسے بھی ہو۔(ردالمحتار،کتاب الحظر والإباحۃ،فصل فی اللبس،ج۹،ص۵۹۶،دارالمعرفۃ،بیروت)
۳۔تو اسے یادرکھو اور حمد کرواور شکرگزار بنو،اور سب خوبیاں اللہ عزّوجل کو جومالک سارے جہانوں کا
۴۔کوتاہی۵۔ہاں،اگر کوئی مسجدمیں داخل ہو اورلوگ نماز میں یا نماز شروع کرنے=