ہوگیا ،اور تعلیلاتِ ثلٰثہ کا علیل ہونا بھی منکشف(۱) ہولیا،ثالث(۲) پرکلام تو صراحۃً گزرا اور اول (۳)کا جواب عبارتِ'' تکملہ شرح اربعین '' و ''نسیم الریاض'' سے واضح ہو ا کہ بعدِ ختم نماز ملنا بھی ابتدائے لقا ہے ،و لہذا اس وقت سلام مشروع(۴) ہوا ،تو مصافحہ کیوں نامشروع ہونے لگا،رہی تعلیلِ ثانی(۵) اس کے جواب کا اشارہ کلامِ فقیر میں گزراکہ مشابہت صرف ان تین صورتوں میں مذموم(۶) ہے ورنہ نہیں۔
تکمیل کلام :اتنااور سن لیجئے کہ کسی طائفہ باطلہ کی سنت (۷)جبھی تک لائقِ احتراز رہتی ہے کہ وہ ان کی سنّت رہے ،اور جب ان میں سے رواج اُٹھ گیا تو ان کی سنّت ہونا ہی جاتا رہا ،احتراز(۸)کیوں مطلوب ہوگا؟مصافحہ بعدِ نماز اگر سنتِ روا فض تھا تو اب ان میں رواج نہیں ،نہ وہ جماعت سے نماز پڑھتے ہیں، نہ بعدِ نماز مصافحہ کرتے ہیں ،بلکہ شاید اول لقاء پربھی مصافحہ ان کے یہاں نہ ہو کہ اِن اعدائے سُنن(۹) کو سُنن سے کچھ کام ہی نہ رہا ،تو ایسی حالت میں وہ علت سرے سے مُرتَفع(۱۰) ہے ۔
''درمختار'' میں ہے: